کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 514
(۲) نہیں رکھ سکتے ۔ (۳) اگر تصویر کی عبادت کا خیال نہ ہو تونماز درست ہے البتہ تصویر کو کمرہ سے نکالنا یا توڑنا پھوڑنا ضروری ہے ۔ واللہ اعلم ۲۷/۳/۱۴۱۹ ھ
س : کیا ٹیلی ویژن دیکھنا جائز ہے اگر جائز نہیں تو وجوہات بیان کریں اور کیا تصویر بنوانا بنانا جائز ہے شوق سے بنائی جائے یا مجبوری سے اگر ناجائز ہے تو اس کی وجہ بیان کریں اس وقت لوگ مورتی اور بت بنا کر پوجا کرتے تھے جبکہ ہم کلمہ گو ہیں ہم تصویروں کی پوجا نہیں کرتے ۔ عبدالحنان ایم اے بی ایڈ خانیوال
ج: تصویر بنانا اور بنوانا ناجائز ہے صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ’’تصویروں والوں کو قیامت کے روز عذاب ہو گا ‘‘ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے تصویروں والا کپڑا لگایا ہوا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اندر داخل نہیں ہوئے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تصالیب وتصاویر دیکھتے تو انہیں توڑ ڈالتے تھے زمانہ قدیم میں مورتیاں بنائی جاتی تھیں اور کپڑوں اور دیواروں پر بھی تصوریں بنائی جاتی تھیں دونوں ہی ناجائز ہیں ترمذی وغیرہ میں ان کی اصلاح کی صورت آئی ہے کہ ان کا سر اور چہرہ کاٹ کر ختم کر دیا جائے تصویر عکس اور بت دونوں پر بولا جاتا ہے ۔ ٹیلی ویژن میں بھی تصویر ناجائز ہے ہاں غیر ذی روح مثلاً مسجد ، درخت کی تصویر ہو تو کوئی مضائقہ نہیں جیسا کہ صحیح بخاری کی عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما والی حدیث میں مذکور ہے ۔
۷/۷/۱۴۲۰ ھ
س: ہم نے اپنی مسجد میں اسلامی کتب کی لائبریری بنائی ہوئی ہے اور اس میں آڈیو اور ویڈیو کیسٹیں بھی ہیں جس میں جید علمائے کرام علامہ احسان الٰہی۔ مولانا یزدانی اور عبدالرشید ارشد وغیرہ کے مناظروں کی کیسٹیں ہیں جس کو بعض سلفی بھائی بت فروشی کے نام سے تعبیر کرتے ہیں بیان فرمائیں کیا وہ علمائے کرام جنہوں نے اپنی ویڈیو کیسٹیں بنوائی ہیں جبکہ وہ بھی صاحب علم وفضل ہیں اگر یہ شرعی طور پر جائز یا ناجائز ہیں تو کتاب وسنت کی روشنی میں دلائل کے ساتھ جواب ارسال فرمائیں ؟ عبدالقیوم ساہیوال
ج: ویڈیو کیسٹ تصویر کی بناء پر شرعاً درست نہیں صحیح بخاری ص ۸۸۱ ج۲ میں ہے :﴿عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیّ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَنَّھَا أَخْبَرَتْہٗ أَنَّہَآ اشْتَرَتْ نُمْرُقَۃً فَیِہَا تَصَاوِیْرُ ، فَلَمَّا رآہَا رَسُوْلُ اللّٰه ِصلی اللّٰه علیہ وسلم قَامَ عَلَی الْبَابِ ، فَلَمْ یَدْخُلْ، فَعَرَفَتْ فِیْ وَجْہِہِ الْکَرَاہِیَۃَ ، وَقَالَتْ : یَا رَسُوْلَ اللّٰه ِأَتُوْبُ إِلَی اللّٰه ِوَإِلٰی رَسُوْلِہٖ مَاذَا أَذْنَبْتُ؟ قَالَ : مَا بَالُ ہٰذِہِ الْنُمْرُقَۃِ قَالَتْ : اِشْتَرَیْتُہَا لِتَقْعُدَ عَلَیْہَا وَتَوسَّدَہَا ۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰه ِصلی اللّٰه علیہ وسلم : إِنَّ أَصْحَابَ ہٰذِہِ الصُّوَّرِ یُعَذَّبُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، وَیُقَالُ لَہُمْ : أَحْیُوْا مَا خَلَقْتُمْ ۔ وَقَالَ : إِنَّ الْبَیْتَ