کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 509
ثابت ہوتا ہے کہ لفظ ’’نعل‘‘ بند جوتے تسمے والے کو کہا جاتا ہے‘‘ اس سے آپ کا مقصود یہ ہے کہ بلا تسمہ کھلے جوتے پر لفظ ’’نعل‘‘ نہیں بولا جاتا ۔ صاع والی بات بھی آپ نے لکھی ۔ اولاً :تو محترم آپ تحقیق فرمائیں کہ لفظ ’’قبال‘‘ اور لفظ ’’شسع‘‘ کا معنی تسمہ ہے بھی ؟ جہاں تک مجھے معلوم ہے ان لفظوں کا معنی تسمہ نہیں ۔ ثانیاً : بصورت تسلیم غور کریں ان دوحدیثوں میں لفظ ’’نعل‘‘ کے خاص جوتے پر بولے جانے سے نکالنا کہ یہ لفظ لغت عرب میں یا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں تسمے والے جوتے پر بولا جاتا ہے کہاں تک درست ہے ؟ ثالثاً : سوچیں ان دو حدیثوں سے لفظ ’’نعل‘‘ کے بلا تسمہ کھلے جوتے پر بولے جانے کی نفی کیسے نکلی ؟ رابعاً : غور فرمائیں صاع ایک مکیال ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ صدقۃ الفطر کی مقدار معین فرمائی واضح ترین بات ہے کہ اس مقام پر سب چھوٹے بڑے صاع مراد لینے سے صدقۃ الفطر کی مقدار کا تعین تو بالکل ہی ختم ہو کر رہ جاتا ہے جبکہ لفظ ’’نعل‘‘ کا معاملہ ایسا نہیں کیونکہ حدیث﴿نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَنْ یَّنْتَعِلَ الرَّجُلُ قَائِمًا﴾میں کسی نعل (جوتے) کی تخصیص وتعیین نہیں ہو رہی لہٰذا لفظ نعل کو لفظ ’’صاع‘‘ پر قیاس کرنا صحیح نہیں پھر لفظ ’’صاع‘‘ کے ہر چھوٹے بڑے صاع پر بولنے اور لفظ ’’نعل‘‘ کے ہر چھوٹے بڑے جوتے نیز باتسمہ اور بلاتسمہ جوتے پر بولنے میں کوئی فرق نہیں ۔ اگر آپ نے اس طرح غوروفکر سے کام لیا تو ان شاء اللہ تعالیٰ آپ کا اشکال رفع ہو جائے گا ۔ خامساً: مزید وضاحت کے لیے سنن ابی داود کا وہی باب دیکھیں جس سے آپ نے دو حدیثیں نقل فرمائی ہیں اس میں مندرجہ ذیل احادیث بھی موجود ہیں ۔ (۱)﴿عَنْ جَابِرٍ قَالَ : کُنَّا مَعَ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِیْ سَفَرٍ ، فَقَالَ : اَکْثِرُوْا مِنَ النِّعَالِ ، فَاِنَّ الرَّجُلَ لاَ یَزَالُ رَاکِبًا مَا انتَعَلَ﴾ [جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک سفر میں ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جوتے اکثر پہنا کرو کیونکہ جوتے پہننے والا آدمی برابر سوار رہتا ہے] (ii)﴿عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ : لاَ یَمْشِیْ اَحَدُکُمْ فِیْ النَّعْلِ الْوَاحِدَۃِ لِیُنْعِلہُمَا جَمِیْعًا اَوْ لِیَخْلَعْہُمَا جَمِیْعًا﴾ [ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جوتے سے منع فرمایا دونوں پہنے یا دونوں کو اتار دے ] (iii)﴿عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰه ِصلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ : اِذَا انْتَعَلَ اَحَدُکُمْ فَلْیَبْدَأ بِالْیَمِیْنِ ، وَاِذَا نَزَعَ فَلْیَبْدَأ