کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 50
اللہ مدد‘‘ شرکیہ نعرے ہیں جو کسی بھی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے۔اپنے پیغام اور دعوت توحید کو مدلل کرنے کے لیے اسٹکر میں ’’یا اللہ مدد‘‘ کے اوپر قرآن مجید کی آیت﴿لاَ تَدْعُ مَعَ اللّٰهِ اِلٰہًا آخَرَ[1] کا ترجمہ بایں الفاظ درج کیا ہے۔ ’’اور نہ پکارو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو‘‘ اس کا زیادہ صحیح ترجمہ تو ہے ۔ ’’اور نہ پکارو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو‘‘ ۔ اول الذکر ترجمہ میں الٰہ (معبود) کا ترجمہ رہ گیا ہے ۔ لیکن ایسا کرنے میں کوئی علمی خیانت یا بدنیتی شامل نہیں ہے کیونکہ اہلحدیث کا مسلک بالکل واضح ، بے غبار اور قرآن وحدیث کی صریح تعلیمات پر مبنی ہے ، اس لیے اسے آیات قرآنیہ میں معنوی تحریف کرنے یا ان کا مفہوم بدلنے یا سادہ لوح عوام کو مغالطہ دینے کی ضرورت ہی نہیں ہے ، جس طرح کہ یہ ضرورت اہلحدیث کے علاوہ دیگر سب فرقوں کو ہے اور وہ حسب ضرورت یہ سب کچھ کرتے کہتے رہتے ہیں (جس کی واضح مثالیں بوقت ضرورت پیش کی جا سکتی ہیں) اس لیے آیت مذکورہ کے ترجمہ میں الٰہ (معبود) کا جو ترجمہ رہ گیا ہے اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ درج کردہ ترجمہ کا مفہوم بھی وہی ہے جو معبو دکے اضافے کے ساتھ بنتا ہے اس لیے ترجمہ کرنے والوں کا ذہن اس طرف منتقل ہی نہیں ہو سکا کہ ایک لفظ کا ترجمہ رہ گیا ہے کیونکہ دونوں صورتوںمیں مفہوم ایک ہی رہتا ہے ۔ مفہوم ومعنی میں کوئی تبدیلی نہیں آتی ۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ کے ساتھ جس کسی کو بھی مافوق الاسباب طریقے سے مدد کے لیے پکارا جائے تو اسے خدائی صفات کا حامل سمجھ کر ہی پکارا جاتا ہے جو درحقیقت اسے معبود ہی سمجھنا ہے ۔ تو جب ہم یہ کہیں گے کہ ’’اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو یا کسی کو مت پکارو‘‘ تو اسکا مطلب یہی ہو گا کہ ’’اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو مت پکارو‘‘ جیسا کہ قرآن مجید کی دوسری آیت سے اس کی تائید ہوتی ہے ۔ سورہ جن ۱۸ میں ہے :﴿وَاَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلّٰہِ فَلاَ تَدْعُوْا مَعَ اللّٰهِ اَحَدًا﴾ ’’مسجدیں اللہ کے لیے ہیں ، پس تم اللہ کے ساتھ کسی کو مت پکارو‘‘ ۔’’کسی کو یا دوسرے کو‘‘ مت پکارو کا مطلب یہی ہے کہ دوسرے معبود کو مت پکارو۔ اس لحاظ سے﴿ لاَ تَدْعُ مَعَ اللّٰهِ اِلٰہًا آخَرَ﴾ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو مت پکارو اور﴿فَلاَ تَدْعُوْا مَعَ اللّٰهِ اَحَدًا﴾ (اللہ کے ساتھ کسی کو مت پکارو) دونوں آیتوں کا مفہوم ومطلب ایک ہی ہے بالکل اسی طرح زیر بحث ترجمہ میں ’’معبود‘‘ کے بغیر اور لفظ ’’معبود‘‘ کے ساتھ مفہوم ایک ہی رہتا ہے ۔ معنی ومفہوم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔ بنا بریں اہلحدیث یوتھ فورس کے شائع کردہ سٹکر میں قرآن کریم کی کسی آیت میں معنوی تحریف کا ارتکاب نہیں کیا گیا ہے نہ انہیں اس کی ضرورت ہی ہے ۔ لیکن بریلوی فرقے کے ایک ترجمان ’’ماہنامہ‘‘ سیدھا راستہ ، بابت جون ۱۹۹۱ میں شائع شدہ ایک مضمون میں
[1] القصص۔۸۸