کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 493
س: عموماً تسبیحات وغیرہ ہاتھوں کی انگلیوں پر گنی جاتی ہیں کیا اس سلسلہ میں صرف دائیں ہاتھ پر گننے اور بائیں ہاتھ پر نہ گننے کاکوئی حکم موجود ہے ؟ عبدالغفور نارنگ منڈی۳/۱/۱۴۱۸ ھ ج: سنن ابی داود میں ہے :﴿حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ نَا عَبْدُ اللّٰه بْنُ دَاؤدَ عَنْ ہَانِیْ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ حُمَیْضَۃَ بِنْتِ یَاسِرٍ عَنْ یُسَیْرَۃَ أَخْبَرَتْہَا أَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَمَرَہُنَّ أَنْ یُرَاعِیْنَ بِالتَّکْبِیْرِ وَالتَّقْدِیْسِ وَالتَّہْلِیْلِ وَأَنْ یَعْقِدْنَ بِالْأَنَامِلِ فَإِنَّہُنَّ مَسْؤلاَتٌ مُسْتَنْطَقَاتٌ﴾(۱) [حمیضہ بنت یاسر سے روایت ہے کہ یسیرہ رضی اللہ عنہ نے اس کو خبر دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو حکم دیا کہ وہ تکبیر وتقدیس وتہلیل کی نگرانی کریں اور انگلیوں پر شمار کریں کیونکہ انہیں پوچھا جائے گا اور بلایا جائے گا ] اس حدیث کے متصل بعد ابوداود میں ہی ہے :﴿حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللّٰهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَیْسَرَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَۃَ فِیْ اٰخَرِیْنَ قَالُوْا نَا عَثَّامٌ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ عَبْدِاللّٰهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم یَعْقِدُ التَّسْبِیْحَ قَالَ ابْنُ قُدَامَۃَ بِیَمِیْنِہِ﴾2 [عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انگلیوں پر تسبیح کرتے دیکھا ابن قدامہ راوی نے اپنے دائیں ہاتھ کے ساتھ کا لفظ بھی بولا] واللہ اعلم ۷/۳/۱۴۱۸ ھ س: کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اویس قرنی سے دعا کرانے کی وصیت کی تھی یا حکم دیا تھا اگر حکم دیا تھا تو کیا اس وقت جلیل القدر صحابہ موجود نہیں تھے جن سے دعا کرائی جا سکتی تھی ؟ عبدالحنان ایم اے بی ایڈ خانیوال ج: اویس قرنی رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق صحیح مسلم میں ہے :﴿عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی للّٰهُ عنہ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰه صلی للّٰهُ علیہ وسلم قَالَ: إِنَّ رَجُلاً یَّاتِیْکُمْ مِنَ الْیَمَنِ یُقَالُ لَہُ أُوَیْسٌ لاَ یَدَعُ بِالْیَمَنِ غَیْرَ أُمٍّ لَّہُ قَدْ کَانَ بِہِ بَیَاضٌ فَدَعَا اللّٰهَ فَأَذْہَبَہُ إِلاَّ مَوْضعَ الدِّیْنَارِ أَوِ الدِّرْہَمِ فَمَنْ لَقِیَہُ مِنْکُمْ فَلْیَسْتَغْفِرْ لَہُ﴾ [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے پاس یمن سے ایک شخص آئے گا جس کا نام اویس ہو گا یمن میں اپنی والدہ کے سوا کسی کو نہ چھوڑے گا اس کو برص کی بیماری تھی اس نے اللہ سے دعا کی وہ بیماری ختم ہو گئی ہے صرف ایک دینار یا درہم کی جگہ باقی رہ گئی ہے جو شخص تم میں سے اس کو ملے وہ اپنے لیے بخشش کی اس سے دعا کرائے]3 ۷/۷/۱۴۲۰ ھ