کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 49
ج: دعاکرنے والا رب تعالیٰ کے سامنے اپنے لوجہ اللہ کئے ہوئے اعمال صالحہ ذکرکر سکتا ہے جیسا کہ بارش سے بچنے کے لیے غار میں داخل ہونے والے تین آدمیوں کی دعا والی حدیث سے ثابت ہوتا ہے ۔ [1]البتہ کسی اللہ کے بندے کی ذات یا بات یا صالحات یا حرمات کا اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے وقت وسیلہ کتاب وسنت سے ثابت نہیں ۔۲۷/۴/۱۴۱۸ھ
س: ایک اسٹکر لاہور سے چھپا ہے جس میں پکارو یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کی وضاحت فرمائیں اور دلائل تحریر کریں؟ پکارو یا محمد صلی اللہ تعالیٰ علیک وسلم یا رسول اللہ
یا محمد ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم کہنے والا خوش نصیب ہے ۔ اور شرک وبدعت کہنے والا منکر قرآن وحدیث ہے ۔ امام بخاری اور دیگر محدثین لکھتے ہیں جب تکلیف اور پریشانی ہو تو پکارو ! یا محمد ، یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیک وسلم [2]
فرقہ پرست اہل حدیث نے حدیث سے لفظ ’’یا‘‘ کاٹ دیا اور حدیث دشمنی کا ثبوت دیا [3]
حوالہ غلط ثابت کرنے والے کو منہ مانگا انعام دیا جائے گا ۔ بزم خیر اندیش ۴۹ عمر دین روڈ وسن پورہ لاہور۳۹
شیخ محمد الیاس گوجرانوالہ
ج: جناب کا مکتوب موصول ہوا گزارش ہے آپ اس سلسلہ میں جماعت کے موقر جریدہ ہفت روزہ الاعتصام لاہور جلد نمبر۴۳ شمارہ نمبر ۳۷ ص ۱۰تا۲۰ میں حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ تعالیٰ کا مضمون ’’ندا لغیر اﷲ شرک وبدعت ہے یا نہیں ؟‘‘ ضرور پڑھیں اس سے آپ کو کافی معلومات مہیا ہوں گی ۔ ان شاء اللہ المنان ۱۴/۳/۱۴۱۲ ھ
حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ کا مضمون درج ذیل ہے ۔
ندا لغیر اللّٰہ شرک وبدعت ہے یا نہیں ؟
ایک بریلوی مضمون نگار کے ’’دلائل‘‘ کا تجزیہ
اہلحدیث یوتھ فورس لاہور نے ایک سٹیکر چھاپا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صرف’’یا اللہ مدد‘‘ کہا جائے۔ مطلب ومقصد یہ تھا کہ بہت سی بسوں اور ویگنوں پر جو ’’یا علی مدد‘‘ لکھا ہوتا ہے بلکہ اب ’’یا رسول اللہ مدد‘‘ بھی لکھا جانے لگا ہے ۔ لوگ ان سے بچیں ، کیونکہ ان میں غیر اللہ کو مدد کے لیے پکارا جاتا ہے جو شرک ہے اور اس لحاظ سے ’’یا علی مدد‘‘ اور ’’یا رسول
[1] یہ حدیث: بخاری کتاب الادب باب اِجَابَۃ دُعَاء مَنْ بَرَّ وَالِدَیْہ میں ہے۔
[2] الادب المفرد ص۱۴۲ (چھاپہ بیروت ومصر ، تحفۃ الذاکرین للشوکانی ص۲۳۹ ، کتاب الاذکار للنووی ص۱۴۲ ، کتاب عمل الیوم واللیلۃ لابن سنی ص۴۸۔۴۷ (۳سندیں) فتح الباری جلد۳ ص۱۴۸ مصر ، فتح الباری بیروت جلد۲ ص۶۳۰ ، مصنف ابن ابی شیبہ جلد۱۲ ص۳۲
[3] الادب المفرد چھاپہ المکتبہ الاثریہ (سانگلہ ہل) ص۲۵۰ وچھاپہ حیدر اباد جلد۲ ص۴۴۱۔۴۴۰