کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 489
(۴)کیا اس کی تعداد کسی حدیث سے ملتی ہے کیا سوا لاکھ بار پڑھنا درست ہے ؟ قرآن وحدیث سے کتنی تعداد میں پڑھنا مذکور ہے ؟ (۵)کیا یہ بدعت ہے (مروجہ طریقہ) ؟ اگر بدعت ہے تو بدعتی کے اعمال کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات بھی تحریر فرما دیں ؟ (۶) آیت کریمہ پڑھنے کا صحیح طریقہ کیا ہے ؟ محمد امجد آزاد کشمیردسمبر 1995 ج: (۱) آیت کریمہ﴿لآ اِلٰہ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِّنَ الظَّالِمِیْنَ﴾ یونس صلی اللہ علیہ وسلم نے تو بوقت مصیبت ہی پڑھی تھی قرآن مجید میں ہے﴿وَذَا النُّوْنِ إِذْ ذَّہَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ أَنْ لَّنْ نَّقْدِرَ عَلَیْہِ فَنَادٰی فِی الظُّلُمَاتِ الخ فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ وَنَجَّیْنٰہُ مِنَ الْغَمِّ وَکَذٰلِکَ نُنْجِی الْمُؤْمِنِیْنَ﴾(۱) [اور مچھلی والے کا ذکر سنا جب وہ خفا ہو کر چلا گیا اور سمجھا تھا کہ ہم اس پر سخت گیری نہ کریں گے پس اس نے اندھیروں میں پکارا کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے بے شک میں ہی ظالموں سے ہوں پس ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسکو غم سے نجات بخشی اور اسی طرح ہم ایمانداروں کو نجات دیتے ہیں] (۲) یونس صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود پڑھی تھی ۔ (۳) یونس صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تو یہ نہیں اور نہ ہی یہ طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔ (۴) قرآن وحدیث سے آیت کریمہ پڑھنے کی تعداد مجھے نہیں ملی البتہ اس کا ایک مرتبہ پڑھنا یونس صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔ (۵) مروجہ طریقہ (جو آپ نے اوپر درج فرمایا) قرآن وسنت سے ثابت نہیں ۔(۶) آیت کریمہ پڑھنے کا صحیح طریقہ وہی ہے جو قرآن مجید نے یونس علیہ السلام کے حوالہ سے ذکر فرمایا ۔ واللہ اعلم ۵/۸/۱۴۱۶ ھ س: یہ حدیث سنن ابن ماجہ باب اسماء اللہ تعالیٰ میں ہے اس کی سند کی وضاحت فرما دیں ؟ {عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ أَسْأَلُکَ بِاِسْمِکَ الطَّاہِرِ الطَّیِّبِ الْمُبَارَکِ الْاَحَبِّ اِلَیْکَ الَّذِیْ اِذَا دُعِیْتَ بِہِ اَجَبْتَ وَاِذَا سُئِلْتَ بِہٖ اَعْطَیْتَ وَاِذَا اسْتُرْحِمْتَ بِہٖ رَحِمْتَ وَاِذَا اسْتُفْرِجْتَ بِہٖ فَرَّجْتَ قَالَتْ وَقَالَ ذَاتَ یَوْمٍ یَا عَائِشَۃُ ہَلْ عَلِمْتِ اَنَّ اللّٰه قَدْ دَلَّنِیْ عَلَی الْاِسْمِ الَّذِیْ اِذَا دُعِیَ بِہٖ اَجَابَ قَالَتْ فَقُلْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰه بِاَبِیْ اَنْتَ وَاُمِّیْ فَعَلِّمْنِیْہِ قَالَ اِنَّہٗ لاَ یَنْبَغِیْ