کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 486
پڑھنا مذکور ہے ملاحظہ فرما لیں ۔ تمام کتب حدیث اس پر دال ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بھی ’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ کہا اور پڑھا کرتے تھے تقریری حدیث بننے کے لیے اتنی چیز ہی کافی ہے ۔ (۲) اس کا مجھے علم نہیں کہ یہ لفظ کہیں آئے ہیں یا نہیں ؟ س: جناب والا ابوداود جلد اول کے باب زیارۃ القبور میں ایک حدیث ہے﴿عن ابی ہریرۃ رضی للّٰهُ عنہ قال قال رسول اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم مَا مِنْ اَحَدٍ یُسَلِّمُ عَلَیَّ اِلاَّ رَدَّ اللّٰهُ عَلَیَّ رُوْحِیْ حَتّٰی اَرُدَّ عَلَیْہِ السَّلاَمَ﴾ رسول اللہ نے فرمایا نہیں کوئی کہ سلام بھیجے مجھ پر مگر بھیجتا ہے مجھ پر اللہ تعالیٰ میری روح یہاں تک کہ جواب دیتا ہوں اس پر سلام کا ۔ اس کے علاوہ مشکوٰۃ باب الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث﴿مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ عِنْدَ قَبْرِیْ سَمِعْتُہٗ وَمَنْ صَلّٰی عَلَیَّ نَآئِیًا اُبْلِغْتُہٗ﴾ جو کوئی میری قبر پر درود بھیجے میں اس کو سنتا ہوں اور جو دور سے درود بھیجتا ہے پہنچایا جاتا ہوں اس کو اور باب الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم وفضلہا حدیث﴿اِنَّ لِلّٰہِ مَلٰئِکَۃً سَیَّاحِیْنَ فِی الْاَرْضِ یُبَلِّغُوْنِیْ مِنْ اُمَّتِیْ السَّلاَمَ﴾ تحقیق اللہ تعالیٰ کے لیے فرشتے ہیں پھرنے والے پہنچاتے ہیں مجھ پر میری امت کی طرف سے سلام مندرجہ بالا تینوں احادیث کی صحت جرح اور ان پر ایمان کے بارے میں تفصیلاً لکھیں ؟ احسان اللہ فاروقی سرگودھا ج: آپ نے تین احادیث لکھ کر سوال کیا ہے : ’’تینوں احادیث کی صحت جرح اور ان پر ایمان کے بارے میں تفصیلاً لکھیں ‘‘ مگر آپ نے اس سوال کا پس منظر نہیں لکھا لہٰذا مؤدبانہ گزارش ہے کہ آپ اس سوال کا پس منظر تحریر فرمائیں نیز لکھیں آپ ’’ان پر ایمان‘‘ سے کیا مراد لیتے ہیں آیا سماع موتی یا حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم یا کوئی اور بات آپ کے ہاں زیر تحقیق ہے ۔ سردست اتنی بات یاد رکھیں کہ حدیث ابی ہریرہ رضی للّٰهُ عنہ مَا مِنْ اَحَدٍ یُسَلِّمُ عَلَیَّ(۱) الخ اور حدیث اِنَّ لِلّٰہِ مَلاَئِکَۃً سَیَّاحِیْنَ (۲) الخ دونوں میرے نزدیک قابل احتجاج واستدلال ہیں مگر ان دونوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں دنیاوی زندگی کے ساتھ زندہ ہونے اور آپ کے قبر میں دنیا والوں کے سلام وکلام کو قریب یا بعید سے سننے پر استدلال درست نہیں ۔ رہی تیسری حدیث مروی از ابی ہریرہ رضی للّٰهُ عنہ مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ عِنْدَ قَبْرِیْ سَمِعْتُہُ (۳) الخ تو وہ انتہائی ضعیف ہے چنانچہ مرعاۃ المفاتیح شرح مشکوۃ المصابیح ۲/۵۲۶۔۵۲۷میں لکھا ہے ’’ہذا الحدیث واہ جدا