کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 483
(۲) عدم تعیین ۔(۳) تنویع وتقسیم ۔ (۴) اضراب ۔ (۵) تخییر ۔ (۶) تسویہ وغیرہ ۔ یاد رہے لفظ ’’او‘‘ یا سورۃ النجم کی آیت کریمہ ﴿فَکَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ أَوْ أَدْنٰی﴾ میں تنویع وتقسیم کے لیے ہے تردّد وشک کے لیے نہیں کیونکہ واقع میں کمان کوئی چھوٹی ہوتی ہے تو کوئی دوسری بڑی اگر چھوٹی کمان کا اعتبار ہو تو قوسین دو کمانیں اور اگر بڑی کمان کا اعتبار ہو تو ادنیٰ دو کمانوں سے کم فاصلہ ۔اسی طرح آیت﴿وَأَرْسَلْنَاہُ إِلٰی مِائَۃِ أَلْفٍ أَوْ یَزِیْدُوْنَ﴾(۱) [اور بھیجا ہم نے اس کو لاکھ آدمیوں کی طرف بلکہ اس سے زیادہ] میں بھی لفظ ’’او‘‘ یا تردد اور شک کے لیے نہیں بلکہ اضراب کے لیے ہے جس کا معنی ہوتا ہے بلکہ ۔ لہٰذا یہ دونوں سوال ختم ہیں ۔ ۱۵/۱۰/۱۴۱۹ ھ س : سورۃ الرحمن میں ہے :﴿اَلرَّحْمٰنُ + عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ + خَلَقَ الاِنْسَانَ ﴾ رحمان جس نے سکھایا قرآن۔ پیدا کیا انسان کو ۔ اس سے ثابت ہوا کہ انسان کو پیدا کرنے سے پہلے کوئی چیز موجود تھی جس کو قرآن سکھایا ؟ مختار احمد فاروقی ضلع ایبٹ آباد ج: ﴿عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ﴾ اور﴿خَلَقَ الْاِنْسَانَ﴾ کے درمیان پہلے اور بعد پر دلالت کرنے والا کوئی لفظ نہیں محض﴿عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ﴾ کے﴿خَلَقَ الْاِنْسَانَ﴾ سے پہلے مذکور ہونے سے تعلیم القرآن کے خلق انسان سے پہلے ہونے پر استدلال درست نہیں دیکھئے﴿اِنَّ لَنَا لَلْاٰخِرَۃَ وَالْاُوْلٰی﴾ میں آخرت کا اولیٰ سے پہلے ذکر ہے مگر آخرت اولیٰ سے پہلے ہے نہیں اسی طرح﴿خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیَاۃَ﴾ میں غور فرمائیں نیز﴿نَمُوْتُ وَنَحْیَا﴾ پر توجہ فرمائیں ۔ ویسے واقع میں ملائکہ اورجنوں کی تخلیق انسان کی تخلیق سے پہلے ہے کَمَا ہُوَ مُقَرَّرٌ وَّمُبِیْنٌ ۱۴/۲/۱۴۱۵ ھ س: ’’إِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الصَّمْتَ عِنْدَ ثَلاَثٍ عِنْدَ تِلاَوَۃِ الْقُرْآنِ وَعِنْدَ الزَّحْفِ وَعِنْدَ الْجَنَازَۃِ‘‘ بے شک اللہ تعالیٰ تین کاموں کے وقت خاموشی پسند کرتا ہے تلاوت قرآن پاک اور لڑائی اور جنازہ کے وقت۔ تفسیر ابن کثیر جلد نمبر۲ بحوالہ طبرانی زید بن ارقم راوی ہے اس کی وضاحت فرمائیں ؟عباس الٰہی ظہیر 29/6/92 ج: حافظ ابن کثیر نے﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اِذَا لَقِیْتُمْ فِئَۃً فَاثْبُتُوْا وَاذْکُرُوْا اللّٰه کَثِیْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ﴾ (۲) کی تفسیر ج۲ ص۳۱۶ میں لکھا ہے : ’’وقال الحافظ ابو القاسم الطبرانی حدثنا ابراہیم بن ہاشم البغوی حدثنا امیۃ بن بسطام حدثنا معتمر بن سلیمان حدثنا ثابت بن زید عن رجل عن زید بن ارقم عن النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم مرفوعا قال : إن اللّٰه یحب الصمت عند ثلاث‘‘ الحدیث مگر اس کی سند