کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 482
ہے تو اس سلسلہ میں گزارش کروں گا کہ آپ تھوڑی سی زحمت گوارا فرما کر تفسیر ابن کثیر ، تفسیر فتح القدیر اور تفسیر روح المعانی سے اس مقام کا مطالعہ فرمائیں آپ کے تمام اشکال دور ہو جائیں گے ان شاء اللہ تعالیٰ ۔ بالخصوص روح المعانی والے نے اس مقام پر امام رازی کے کلام کو نقل فرما کر اس کا خوب خوب رد فرمایا ہے اور ثابت فرمایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول تفسیر﴿قَطَعَ سُوْقَہَا وَأَعْنَاقَہَا بِالسَّیْفِ﴾ [کاٹا ان کی پنڈلیوں اور گردنوں کو تلوار کے ساتھ] میں کسی قسم کا کوئی اشکال نہیں ۔ ۶/۱/۱۴۱۰ ھ س: ﴿وَمِنْہُمْ مَنْ عَاہَدَ اللّٰهَ لَئِنْ اٰتٰنَا مِنْ فَضْلِہِ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَکُوْنَنَّ مِنَ الصَّالِحِیْنَ﴾1 اور بعض ان میں وہ ہیں کہ عہد کیا تھا اللہ سے اگر دیوے ہم کو اپنے فضل سے تو ہم ضرور خیرات کریں اور ہو جائیں گے نیکوں سے ۔ اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں واقعہ ثعلبہ بن حاطب بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے مالدار ہونے کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی تھی کیا یہ واقعہ درست ہے ؟ محمد حسن عسکری کراچی 6/1/94 ج: یہ واقعہ گو مشہور بہت ہے مگر پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتا ۔ واللہ اعلم ۲۵/۷/۱۴۱۴ ھ س : ﴿مَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبٰی﴾ کے بارے بیان کریں کہ الْقُرْبٰیکا لفظ واحد مونث کے لیے ہے یا کہ جمع ہے قریبیوں کے لیے ایک صاحب شیعہ کہہ رہے تھے کہ الْقُرْبٰی کا لفظ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی طرف اشارہ ہے برائے مہربانی وضاحت فرمائیں ؟ ایم رحمت علی انصاری رسولنگر ضلع گوجرانوالہ ج: لفظ ’’الْقُرْبٰی‘‘ مصدر ہے بروزن ’’اَلْبُشْرٰی‘‘ پھر یہ لفظ واحد ہے جمع نہیں اس آیت کا مفہوم دوسری آیت﴿وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ﴾(۲) [اور اپنے قریبی کنبہ والوں کو سمجھایا کر] کے مفہوم سے ملتا جلتا ہے ۔ ۱۳/۴/۱۴۱۴ ھ س : اللہ نے سورۃ النجم میں کہا کہ دو کمان یا اس سے بھی کم فاصلہ رہ گیا ۔ اللہ فاصلہ کی مقدار خوب جانتے تھے اس کے باوجود ’’یا‘‘ کا لفظ استعمال کیا کیوں ؟ اسی طرح جب اللہ نے یونس علیہ السلام کا واقعہ مچھلی کے پیٹ میں جانے والا بیان کرنے کے بعد کہا کہ ہم نے یونس علیہ السلام کو ایک لاکھ یا اس سے زائد کی طرف بھیجا ۔ اللہ گنتی کا شمار جانتے تھے اس کے باوجود لفظ ’’یا‘‘ استعمال کیا کیا حکمت ہے ؟ عبدالغفور شاہدرہ لاہور ج: لفظ ’’او‘‘ جس کا ترجمہ یا کیا جاتا ہے عربی لغت میں کئی معانی میں استعمال ہوتا ہے ۔ (۱) تردّد وشک ۔