کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 48
اپنے گناہوں کی تلافی کرے ۔
(۲) کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر میں دنیاوی زندگی کی طرح زندہ ہیں نماز پڑھتے اور رزق کھاتے ہیں؟
(۳) کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر انور کی زیارت محض قبر انور کی زیارت کے لیے کسی اور مقصد کے لیے نہیں شرک ہے یا باعث برکت قبر انور کی زیارت کرنے والے کو کیا شرف حاصل ہوتا ہے ؟ محمد سلیم انار کلی سمن آباد گوجرانوالہ7/12/94
ج:(۱) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وقتا فوقتا اپنے لیے اور دوسروں کے لیے دعا کرواتے رہے مگر میرے علم میں نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی ایک بھی صحابی رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے لیے یا کسی دوسرے کے لیے کوئی دعا کروائی ہو ۔ اس آیت کی تفصیلی تفسیر کی خاطر مولانا محمد بشیر صاحب سہسوانی کی کتاب ’’صیانۃ الإنسان‘‘ کا مطالعہ فرمائیں ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا :﴿إِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا﴾ نیز فرمایا﴿وَمَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلاَّ اللّٰه﴾ مزید فرمایا﴿وَہُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِہٖ وَیَعْفُوْا عَنِ السَّیِّاٰتِ وَیَعْلَمُ مَا تَفْعَلُوْنَ﴾[1] [اور وہی ہے جو قبول کرتا ہے توبہ اپنے بندوں کی اور معاف کرتا ہے برائیاں اور جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو] لہٰذا انسان اپنے گناہوں کی معافی اللہ تعالیٰ سے مانگے اور اسی کی بارگاہ میں توبہ کرے﴿فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْہٗ إِنَّہٗ کَانَ تَوَّاباً﴾ [2] [تو پاکی بول اپنے رب کی خوبیاں اور گناہ بخشوا اس سے بے شک وہ معاف کرنے والا ہے]
(۲) اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا :﴿إِنَّکَ مَیِّتٌ وَّإِنَّہُمْ مَیِّتُوْنَ﴾[3] [بے شک تجھے (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم) بھی مرنا ہے اور وہ بھی مر جائیں گے] اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگراں کی قبروں میں زندگی دنیاوی نہیں۔ موسیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے قبر میں نماز پڑھنے اور﴿بَلْ أَحْیَآئٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ یُرْزَقُوْنَ﴾ سے قبر کی زندگی کے دنیاوی ہونے پر استدلال درست نہیں ۔
(۳) مدینہ منورہ میں رہنے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اور مقبرۃ البقیع کی زیارت کر سکتے ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قبروں کی زیارت آخرت یاد دلاتی ہے البتہ تین مساجد کے علاوہ کسی اور جگہ رخت سفر باندھ کر جانے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے وہ تین مسجدیں یہ ہیں ۔ مسجد حرام ، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ شَرَّفَہَا اللّٰہُ تبارک وتعالیٰ
۱۲/۷/۱۴۱۵ھ
س: کیا انبیاء علیہم السلام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اولیاء عظام رحمہم اللہ کے عمل صالحہ اور ان کی حرمت کا وسیلہ دے کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا جائز ہے یا ناجائز ؟ قرآن وسنت اور اقوال صحابہ رضی اللہ عنہم کی روشنی میں جواب دیں؟سیف اللہ خالد ضلع اوکاڑہ
[1] [الشوری ۲۵ پ۲۵]
[2] [النصر ۳ پ۳۰]
[3] [الزمر ۳۰ پ۲۳]