کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 464
ج: کسی بزرگ عالم دین کے وظائف ومعمولات کتاب وسنت سے ٹکراتے نہ ہوں تو انہیں عمل میں لایا جا سکتا ہے پھر بھی کتاب وسنت والے وظائف ان سے کہیں بہتر ہیں ۔تعویذ خواہ قرآن وحدیث کا ہی ہو۔ بنانا بنوانا ڈالنا یا ڈلوانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ۔ واللہ اعلم ۲۶/۵/۱۴۱۹ ھ
س: تعویذ کی کیا شرعی حیثیت ہے ؟ بعض اہل حدیث علماء اس کو جائز قرار دیتے ہیں اور بعض ناجائز قرار دیتے ہیں؟
حافظ محمد فاروق
ج: تعویذ خواہ قرآنی ہو خواہ حدیثی ہو خواہ غیر قرآنی وحدیثی ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ ہاں جو تعویذات کفریہ یا شرکیہ مواد پہ مشتمل ہیں وہ کفر وشرک کے زمرہ میں شامل ہیں ۔ ۲۴/۶/۱۴۲۰ ھ
س: کلائی میں ڈالنے والی ایک چوڑی ہے جو اندر سے مقناطیس ہے باہر سے لوہا اور تقریباً ایک انگلی عرضاً چوڑی ہے یعنی کنگن کی شکل میں ہے اس مقناطیس میں جو قوت ہے وہ بلڈ پریشر (خون) کے لیے مفید ہے بعض نے بتایا ہے کہ ڈاکٹر بھی ایسے مریض کو اس کی وصیت کرتے ہیں اور کئی مریضوں سے سنا ہے کہ اس کے اثر سے خون کا جوش درست ہوتا ہے کیا یہ کنگن تمیمہ یا تولہ یا وتر کے حکم میں داخل تو نہیں ہوتا ؟ یہ چوڑی سعودیہ میں عام بکتی ہے مجھ سے بھی کسی نے منگوائی تھی ۔ عبدالرحمن ضیاء
ج: مقناطیسی کنگن جو خون کے جوش کو اور دباؤ کو کم کرنے کی غرض سے پہنے جاتے ہیں تمیمہ یا تولہ یا وتر میں سے کسی میں بھی شامل نہیں البتہ ان کو حلیہ اہل نار سے خارج نہیں کیا جا سکتا اس لیے ان کا استعمال درست نہیں حلیہ اہل نار کی تحقیق کے لیے آپ شیخ البانی حفظہ اللہ کی کتاب ’’غایۃ المرام‘‘ حدیث نمبر ۸۲ صفحہ نمبر ۶۸ اور ان کی کتاب ’’آداب الزفاف‘‘ صفحہ ۱۳۴ کا ضرور مطالعہ فرمائیں ۔ لہٰذا آپ خون کے جوش کو کم کرنے کی خاطر کوئی اور شرعاً درست علاج کروا لیں اللہ تعالیٰ آپ کو شفاء کامل وعاجل عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین ۱/۴/۱۴۱۰ ھ
س: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارہ میں کہ ایک ڈاکٹر یہ کہتا ہے کہ اگر کسی عورت کے ہاں مسلسل لڑکیاں پیدا ہوں اور لڑکا پیدا نہ ہو تو یہ اٹھرا بیماری کی ایک قسم ہے وہ اس کا علاج کرتا ہے اور دوائی دیتے وقت مریضوں کو بتاتا ہے کہ بیٹے اور بیٹیاں دینا اللہ کے اختیار میں ہے میں ایک فی صد بھی دعویٰ نہیں کرتا کہ ضرور لڑکا ہو گا بلکہ اگر اللہ چاہے تو لڑکا عطاکر دے ۔ میں تو صرف علاج کرتا ہوں شفا دینا اور لڑکا دینا اللہ کے اختیار میں ہے ۔ کیا یہ علاج کرنا غلط ہے یا درست ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں ؟
ڈاکٹر نذیر حمادگوندلانوالہ