کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 46
س: تقدیر لکھی گئی ہے اب آدمی کو کیا ضرورت ہے کہ وہ نیک کام کرے ؟ مختار احمد فاروقی ضلع ایبٹ آباد
ج: اس قسم کا سوال کرنے والوں سے کہیں تقدیر تو لکھی گئی ہے اب آدمی کو کیا ضرورت ہے کہ وہ بدکام کرے نیز رزق کے متعلق بھی تو تقدیر لکھی گئی ہے اب آدمی کو کیا ضرورت ہے کہ وہ کارخانہ بنائے ، دکان چلائے ، کاشتکاری یا کوئی اور محنت مزدوری کرے اور ملازمت ونوکری کرتا پھرے ؟ یہ سب کاروبار ٹھپ کر گھر میں بیٹھ جائے کیونکہ تقدیر تو لکھی گئی ہے اب الخ ۱۴/۲/۱۴۱۵ھ
س: قرآن میں اللہ تعالیٰ کہتے ہیں کہ ’’جسے میں چاہوں ہدایت دوں اور جسے چاہوں گمراہ کروں‘‘ اب سوال یہ ہے کہ اگر اللہ خود ہی گمراہ کرتا ہے تو پھر اس میں انسان کا کیا قصور ہے ؟ حافظ صاحب یہ وہ سوال ہے کہ میں جب بھی کسی سے بات کرتا ہوں تو کبھی نہ کبھی یہ سوال کیا جاتا ہے اس لیے اس کا ایسا مفصل جواب تحریر کریں تاکہ میری سمجھ میں ایسا آئے کہ میں دوسروں کو بھی سمجھا سکوں ۔
ایم اے طاہر آزاد کشمیر16 نومبر 1997
ج: مشیت ، ارادہ اور چاہنا اور چیز ہے اور راضی ہونا (پسند کرنا)اور چیز ہے عام طور پر دونوں کو ایک ہی سمجھ لیا جاتا ہے حالانکہ یہ دونوں ایک نہیں مثلاً ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ایمان میں اللہ تعالیٰ کا ارادہ اور اس کی رضا دونوں جمع ہیں اور ابوجہل بن ہشام کے ایمان میں اللہ تعالیٰ کا ارادہ نہیں ہے اوررضا ہے اور ابوجہل بن ہشام کے کفر میں اللہ تعالیٰ کا ارادہ ہے رضا نہیں ہے ۔ ﴿وَلاَ یَرْضٰی لِعِبَادِہِ الْکُفْرَ﴾[1] [اور پسند نہیں کرتا اپنے بندوں کا منکر ہونا]
جو انسان ہدایت یافتہ بننے کا ارادہ کرے پھر ہدایت کے لیے کوشش کرے اللہ تعالیٰ کی طرف انابت اختیار کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو ہدایت دے دیتا ہے قرآن مجید میں ہے :﴿اَللّٰهُ یَجْتَبِیٓ إِلَیْہِ مَنْ یَّشَآئُ وَیَہْدِیٓ إِلَیْہِ مَنْ یُّنِیْبُ﴾[2] [اللہ چن لیتا ہے اپنی طرف جس کو چاہے اور راہ دیتا ہے اپنی طرف اس کو جو رجوع کرے] قرآن مجید ہی میں ہے :﴿وَالَّذِیْنَ جَاہَدُوْا فِیْنَا لَنَہْدِیَنَّہُمْ سُبُلَنَا﴾[3] [اور جنہوں نے محنت کی ہمارے واسطے ہم سمجھا دیں گے ان کو اپنی راہیں] یَہْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ کا یہ مطلب ہے یہ مطلب نہیں کہ جس کو چاہتا ہے بجبر واکراہ ہدایت دے دیتا ہے جیسا کہ بعض نے سمجھنا شروع کر رکھا ہے ۔
اور جو انسان گمراہ بننا چاہے گمراہ بننے کی خاطر سعی اور کوشش شروع کر دے ظلم اور فسق کا ارتکاب کرنے لگے تو ایسے انسان کو اللہ تعالیٰ ہدایت نہیں دیتا قرآن مجید میں ہے :﴿وَمَا یُضِلُّ بِہٖٓ إِلاَّ الْفَاسِقِیْنَ﴾[4] [اور گمراہ نہیں کرتا اس مثال سے مگر بدکاروں ہی کو] قرآن مجید ہی میں ہے :﴿وَاللّٰه لاَ یَہْدِی الْقَوْمَ الْفَاسِقِیْنَ﴾اور ایک اور مقام
[1] [الزمر ۷پ۲۳]
[2] [الشوری ۱۳پ۲۵]
[3] [العنکبوت ۶۹۔پ۲۱]
[4] [البقرۃ ۲۶ پ۱]