کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 438
(۵) جب یہ صورت واقع میں رونما ہو گی اس وقت اس کا حکم پوچھنے والے پوچھ لیں گے اور جن سے پوچھا جائے گا وہ جواب بھی دے دیں گے ان شاء اللہ المنان ہمارے سامنے تو ابھی تک ایسی کوئی صورت واقع نہیں ہوئی ۔
(۶) بہیمۃ الانعام کی تفصیل قرآن مجید میں موجود ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا﴿وَاَنْزَلَ لَکُمْ مِّنَ الْأَنْعَامِ ثَمَانِیَۃَ أَزْوَاجٍ﴾1 اور اس نے تمہارے لیے انعام سے آٹھ جوڑے اتارے، آٹھ جوڑوں کی تفسیر اللہ تعالیٰ نے یوں فرمائی:﴿ثَمَانِیَۃَ اَزْوَاجٍ مِنَ الضَّأْنِ اثْنَیْنِ وَمِنَ الْمَعْزِ اثْنَیْنِ﴾ الآیۃ ،﴿وَمِنَ الاِبِلِ اثْنَیْنِ وَمِنَ الْبَقَرِ اثْنَیْنِ﴾ الآیۃ 2 ۔ آٹھ جوڑے بھیڑ سے دو اور بکری سے دو (پوری آیت قرآن مجید سے دیکھ لیں)اور اونٹ سے دو اور گائے سے دو (پوری آیت قرآن مجید سے دیکھ لیں)بھینس ، ہرن اور اڑیال (نر ومادہ) کی قربانی کتاب وسنت سے ثابت نہیں ۔ ھذا ما عندی و اللّٰه اعلم ۲۹/۱۲/۱۴۰۶ ھ
س: کیا میت کی طرف سے قربانی کی جا سکتی ہے ؟ اس سلسلے میں مسلم شریف کی ایک حدیث پیش کی جاتی ہے کہ آپ نے اپنے اہل اور آل اور امت محمدیہ کی طرف سے قربانی کی ۔ اور اس کے علاوہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا عمل ظاہر کیا جاتا ہے کہ آپ نے دو دنبے ذبح کیے ۔ صحابی یا تابعی کے پوچھنے پر آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ایک میری طرف سے اور دوسرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہے ۔ اس حدیث سے میت کی طرف سے قربانی کا جواز نکالنا کیسا ہے ؟ اس کے علاوہ خطبہ حجۃ الوداع سے اقتباس بطور دلیل پیش کیا جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری اگلی اور پچھلی امت کی طرف سے یہ قربانی پیش کر رہا ہوں ۔ کیا حجۃ الوداع میں ایسے اقتباس ہیں ؟ اب مندرجہ بالا باتوں میں سائل کو کون سی راہ اختیار کرنی چاہیے؟ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت مسلمہ کو اس عمل کو جاری رکھنے کا حکم دیا ؟ کیا صحابہ رضی اللہ عنہم کی جماعت کا یہ عمل رہا ہے ؟ کیا یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص ہے یا ہم بھی اس قربانی سے مستفید ہو سکتے ہیں ؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیجئے ؟ جزاکم اللّٰه خیراً عبدالقادر عبدالواحدکراچی
ج: صحیح مسلم والی حدیث سے زندہ مراد ہیں پھر صحیح مسلم کے لفظ ہیں :﴿وَأَخَذَ الْکَبْشَ فَأَضْجَعَہُ ، ثُمَّ ذَبَحَہُ ، ثُمَّ قَالَ: بِسْمِ اللّٰه ِاَللّٰہُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ ، وَّآلِ مُحَمَّدٍ وَّمِنْ أُمَّۃِ مُحَمَّدٍ ، ثُمَّ ضَحَّی بِہٖ﴾ [اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مینڈھا پکڑا اور اس کو لٹایا پھر اس کو ذبح کیا پھر فرمایا اللہ کے نام کے ساتھ اے اللہ قبول فرما محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اور امۃ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے پھر قربانی کی ساتھ اس کے] اس میں یہ