کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 415
ملے دو تہائی اس مال کا جو چھوڑ مرا] اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَلَہٗٓ أُخْتٌ فَلَہَا نِصْفُ مَا تَرَکَ﴾ [اور اس کی ایک بہن ہے تو اس کو ملے آدھا اس کا جو چھوڑ مرا] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :﴿اِنَّ اَعْیَانَ بَنِی الْاُمِّ یَتَوَارَثُوْنَ دُوْنَ بَنِی الْعَلاَّتِ﴾ 1 [بے شک عینی بہن بھائی وارث ہوں گے علاتیوں کے علاوہ] ثلثان سے نصف نکالیں باقی سدس بچتا ہے وہ علاتی بہن کو مل گیا۔ (۱۲) س: میت کے و رثاء میں دو عینی بہنیں ہیں ایک علاتی بہن ہے اخت علاتی کو کتنا مال ملے گا اور دلیل کیا ہے ؟ ج: ۳دریہ ۲ اخت عینی اخت عینی اخت علاتی ۲ محجوب ۱ ۱ × دلیل: نمبر۱۱ میں گزر چکی ہے ۔ (۱۳) س: میت کے ورثاء میں دو بیٹیاں اور ایک علاتی بہن ہے علاتی بہن کو کتنا مال ملے گا اور دلیل کیا ہے ؟ ج: ۳ بنت بنت اخت علاتی ثلثان باقی ۲ ۱ دلیل : نمبر ۸ میں گزر چکی ہے ۔