کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 398
اس کی وفات کے بعد وصیت وقرض ادا کرنے کے بعد اس کے وارثوں میں تقسیم کر دیا جائے چنانچہ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت وحدیث میں میت کے ورثہ اور ان کے حصوں کی تفصیل موجود ہے اس لیے آپ اپنی جائیداد کو فی الحال تقسیم نہ فرمائیں ہاں آپ اپنی جائیداد میں سے کچھ اپنی اولاد کو دینا چاہیں تو بڑی خوشی سے دے سکتے ہیں پھر اولاد کو دیتے وقت عدل وانصاف کرنا آپ پر فرض ہے ۔ ہذا ما عندی واللّٰه اعلم ۱۹/۸/۱۴۱۱ ھ س: ایک آدمی نے مرنے سے پہلے اپنے بیٹوں کو نصیحت کی تھی ۔ کہ میں جب مر جاؤں ۔ اور میری جائیداد کا حصہ میری بیٹیوں کو بھی دینا ۔ باپ کے فوت ہو جانے کے بعد اس کے بیٹے اپنی بہنوں کو ان کا حصہ نہیں دے رہے قرآن وحدیث کی روشنی میں بتائیں ان کے اوپر کیا قانون نافذ ہو گا ؟ محمد یٰسین ج: قرآن مجید میں ہے﴿لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِمَّا تَرَکَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُوْنَ وَلِلنِّسَآئِ نَصِیْبٌ مِمَّا تَرَکَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُوْنَ مِمَّا قَلَّ مِنْہُ أَوْ کَثُرَ نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًا﴾ [مردوں کا بھی حصہ ہے اس میں جو چھوڑ مریں ماں باپ اور قرابت والے اور عورتوں کا بھی حصہ ہے اس میں جو چھوڑ مریں ماں باپ اور قرابت والے تھوڑا ہو یا زیادہ ہو حصہ مقرر کیا ہوا ہے] 1 اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے﴿وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَہُ وَیَتَعَدَّ حُدُوْدَہٗ یُدْخِلْہُ نَارًا خَالِدًا فِیْہَا وَلَہُ عَذَابٌ مُّہِیْنٌ﴾ 2[اور جو کوئی نافرمانی کرے اللہ کی اور اس کے رسول کی اور نکل جاوے اللہ کی حدوں سے ڈالے گا اس کو آگ میں ہمیشہ رہے گا اس میں اور اس کے لیے ذلت کا عذاب ہے] یہ آیتیں اور ان جیسی دوسری آیتیں ان کو پڑھاؤ سمجھاؤ ۔ ۱/۵/۱۴۱۹ ھ س: کیا فرماتے ہیں علماء دین حق ؟ کہ دو بھائی اور ایک بہن کی کچھ زمین تھی جو وراثت میں ان کے حصہ میں آتی تھی۔ تو بہن نے آج سے تیس سال پہلے اپنا حصہ دونوں بھائیوں کے نام لگوا دیا تھا ۔ اپنی رضامندی سے ۔ اب ان دو بھائیوں میں سے ایک بھائی فوت ہو گیا ہے تو اس فوت شدہ بھائی کی اولاد ہے اب مذکورہ بہن اپنا حصہ جو دونوں بھائیوں کے نام لگوایا تھا ۔ وہ واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہے یہ مطالبہ اس بہن نے فوت شدہ بھائی سے اس کی موت سے قبل بیماری کے دنوں میں بھی کیا تھا ۔ اور اس کے بعد اس کی اولاد سے اور دوسرے بھائی سے جو ابھی زندہ ہے ۔ ان سے مطالبہ کر رہی ہے کیا بھائی اور دوسرے فوت شدہ بھائی کی اولاد پر ضروری ہے کہ وہ جو بہن نے آج سے تیس سال پہلے دونوں بھائیوں کے نام اپنا حصہ ان کے نام لگوایا تھا ۔ وہ حصہ اپنی بہن کو واپس کریں ۔ اور اگر وہ واپس نہ کریں تو