کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 394
کتاب المیراث …… وراثت کے مسائل س: ایک شخص مثلاً زید ہے جس کی نہ کوئی اولاد ہے اور نہ بیوی بہن بھائی وغیرہ زید کہتا ہے کہ میں اپنی تمام منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد اپنی زندگی میں تندرستی کی حالت میں اپنے نواسے کے نام کرتا ہوں کیا یہ جائز ہے ؟ عبدالرحمن کراچی ج: زید ایسا نہیں کر سکتا زیادہ سے زیادہ غیر وارث کے حق میں3؍1 کی وصیت کر سکتا ہے جب وہ فوت ہو گا تو وصیت اور قرضہ کی ادائیگی کے بعد اس کی جائیداد کو اس کے قریبی یا بعیدی وارثوں میں تقسیم کر دیا جائے گا ۔ ۱۵/۲/۱۴۱۲ ھ ج: اگر زید اپنا تمام مال نواسے کے نام ہبہ کرتا ہے کیا یہ صورت جائز ہے کیا وصیت اور ہبہ میں فرق ہے ہبہ جائز ہو اور وصیت ناجائز نواسے کے علاوہ نرینہ اولاد نہ ہو ؟ عبدالرحمن کراچی ج: آپ کے پچھلے سوال کا جواب بڑے محتاط طریق سے لکھا تھا کیونکہ سوال میں وارثوں کی وضاحت کماحقہ موجود نہ تھی اب کے آپ کے سوال سے پتہ چلتا ہے کہ زید کے ہاں نواسے کے علاوہ نرینہ اولاد نہیں جس سے مفہوم ہوتا ہے کہ اس کے ہاں غیر نرینہ اولاد موجود ہے ایسی صورت میں تمام جائیداد نواسے کو ہبہ کرنا وارثوں کو محروم کرنا ہے جس کی شرعاً کوئی گنجائش نہیں باقی وصیت اور ہبہ میں فرق ضرور ہے مگر اس فرق کو وارثوں کے محروم کرنے کا حیلہ بنانا درست نہیں ۔ ۲۴/۴/۱۴۱۲ ھ ج: ایک مسئلہ کی وضاحت مطلوب ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں مسئلہ کی وضاحت فرمائیں؟ میرے والد محترم پاکستان بننے سے پہلے فوت ہوئے تھے میرے والد کی وفات کے وقت ملکی قانون اور شریعت کے قانون دونوں کے مطابق وراثت تقسیم کی جا سکتی تھی لیکن میری والدہ محترمہ نے تمام جائیداد میرے چھوٹے بھائی کے نام لگوا دی جبکہ میں اور میری بڑی بہن اور میرا بھائی تینوں اس وقت نابالغ تھے اب اس واقعہ کو پچاس سال سے اوپر گزر چکے ہیں اس عرصہ میں میں نے اور میری بڑی بہن نے اپنے حصہ کا مطالبہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی میں نے اور میری بہن نے اپنا حصہ معاف کیا ہے اور نہ ہی ہبہ کیا ہے کیا اتنا عرصہ گزر جانے کے بعد اور جائیداد اپنے بھائی کے نام ہو جانے کے بعد ہم اپنے بھائی سے اپنے حصے کا مطالبہ کر سکتے ہیں یا نہیں اور کیا جن لوگوں نے شریعت کے قانون کے ہوتے ہوئے ملکی قانون کے مطابق جائیداد میرے بھائی کے نام لگوا دی تھی وہ گناہگار ہیں اگر وہ گناہگار ہیں تو اب ان