کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 388
ج: ( ۱) آپ کا ذکر فرمودہ ٹوکن والی صورت اور اس قسم کی اور صورتیں جو بائع لوگوں نے اختیار کر رکھی ہیں قمار ، میسر اور جوا ہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَیَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِالآیۃ [اور سوال کرتے ہیں آپ سے شراب اور جوا کے بارے ] 1 نیز اللہ تعالیٰ کا ہی فرمان ہے :﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ﴾2 [اے ایمان والو یہ جو ہے شراب اور جوا ہے] (۲) یہ صورت قمار ومیسر میں شامل نہیں صرف تحریض وترغیب کی ایک صورت ہے لَشَہِدَ الْعِشَآئَ اور چقندر والی اماں کی دعوت والی صورت ہے البتہ اس میں انسان کے دین وعقیدہ کے کتاب وسنت کے منافی ہونے کا خدشہ ہو تو ٹکٹ لینے والے کو اس کا خاص خیال رکھنا ہو گا ۔ ۱۷/۶/۱۴۲۰ ھ س: ہمارے علاقے میں ایک بیع ہے جس کی صورت یہ ہے کہ زید کے پاس ۱۰ بکریاں ہیں اور ان کی صحیح قیمت (۱۰۰۰۰)دس ہزار ہے تو زید یہ بکریاں عمرو کو دیتا ہے اور ان کی رقم (۱۰۰۰۰) دس ہزار عمرو زید کو ان کے نر بکرے جو ہوں گے ان کو بیچ کر ادا کرے گا ۔ اس کے بعد ان تمام بکریوں اور ان کے بچوں میں آدھا حصہ زید کا اور آدھا حصہ عمرو کا ٹھہرے گا یعنی دس سے بڑھ کر ۲۰ ہوئی ہوں تو دس بکریاں زید کی ہوں گی اور دس بکریاں عمرو کی ہوں گی ۔ اس مسئلہ کا حل قرآن وحدیث کی روشنی میں واضح کریں ۔ شکریہ عبداللہ سلیم میر پور خاص سنترہ ج: آپ نے بیع کی جس صورت کے متعلق سوال فرمایا بیع کی وہ صورت ناجائز ہے ۔ اولاً: اس لیے کہ اس میں طے کر لیا گیا ہے’’ ان کی رقم (۱۰۰۰۰) دس ہزار عمرو زید کو ان کے نر بکرے جو ہوں گے ان کو بیچ کر ادا کرے گا‘‘ اور یہ جاہلیت کی بیع حبل الحبلۃ سے ملتی جلتی شکل ہے جبکہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ہے ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع حبل الحبلۃ سے منع فرمایا ہے‘‘۔ ثانیاً: اس لیے کہ اس میں دو شرطیں پائی جاتی ہیں ایک نر بکرے جو ہوں گے الخ دوسری آدھے حصے والی ادھر ابوداود ، ترمذی اور نسائی میں ہے ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک بیع میں دو شرطیں حلال نہیں‘‘ ۔ ثالثاً : اس لیے کہ یہ ایک بیع دو بیعوں پر مشتمل ہے ایک نقد دس ہزار اور دوسری ادھار دس ہزار مع بکریوں کا آدھا حصہ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بیع میں دو بیعوں سے منع فرمایاہے۔ 3 رابعاً : اس لیے کہ یہ سود پر مشتمل ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :﴿مَنْ بَاعَ بَیْعَتَیْنِ فِیْ بَیْعَۃٍ فَلَہُ أَوْکَسُہُمَا