کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 387
اور ادھار کی صورت میں بھی آ جائے تو وہ ناجائز ہے ۔ ایک چیز عاریہ اور ادھار دے کر واپسی کے وقت اس کی قیمت وصول کرنا اگر سود کے لیے حیلہ یا سود نہ بنے تو جائز ہے ۔ واللہ اعلم ۱/۴/۱۴۱۰ ھ
س: اسلام میں شرط لگانا حرام ہے بعض لوگ کہتے ہیں اسی چیز کو ہم انعام قرار دیتے ہیں کیونکہ جیتنے والوں کو تو یہ انعام ملتا ہے جبکہ شرط وہ ہوتی ہے ہارنے والے اور جیتنے والے دونوں فریق پر چٹی پڑے ۔ حافظ محمد فاروق
ج: ناجائز اور حرام شرط کا نام انعام رکھ لینے سے وہ شرط جائز نہیں بن جائے گی ۔ اس کی مثال اس طرح سمجھ لیں کہ خمر وشراب کا نام طلاء رکھ لینے سے وہ جائز تو نہیں ہو جائے گی ۔ ۳/۱۲/۱۴۱۹ ھ
س: بیع امہات الاولاد میں راجح قول کون سا ہے علی ، جابر اور عمر بن عبدالعزیز وغیرہ کا یا عمر رضی اللہ عنہ اور جمہور کا ؟
عبدالرحمن ضیاء
ج: بیع امہات الاولاد کے سلسلہ میں علی بن ابی طالب ، جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم اور عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ تعالیٰ کا قول راجح ہے اور اماء امہات الاولاد کی بیع درست ہے بشرطیکہ ان کی بیع کتاب وسنت میں آمدہ اصول وشروط کے موافق ہو۔
۱۷/۶/۱۴۲۰ ھ
س: ایک شخص نے ۵۰ روپے میں انعامی بانڈز کا ایک نمبر خریدا جس پر اسے۵ لاکھ روپے انعام ملا۔ یہ ۵ لاکھ اس کے لیے حلال ہے یا حرام ؟ ایک سائل
ج: صورت مسؤلہ میں ۵ لاکھ روپے حرام ہیں ۔ ۴/۸/۱۴۱۸ ھ
س: (۱) گھی بیچنے والوں کی طرف سے ایک ٹوکن گھی کے ڈبے سے نکلتا ہے جس میں کچھ انعام رکھا ہوتا ہے جس خریدار کے ڈبے یا بالٹی سے وہ ٹوکن نکل آتا ہے وہ اسے انعام دے دیتے ہیں بعض دفعہ کسی کا کوئی پلاٹ بھی نکل آتا ہے یاد رہے کہ اس میں ان کی طرف سے کوئی شرط نہیں ہوتی کہ اتنا گھی خریدو تو پھر یہ انعام ہے ورنہ نہیں بس جس کے پیکٹ سے وہ پرچی نکلے اسے دے دیتے ہیں ۔
(۲) اسی طرح بریلوی فرقہ میں رواج ہے جو ان کی محفل نعت میں شرکاء ہوتے ہیں یعنی سامعین تو وہ آپس میں قرعہ ڈالتے ہیں جس کے نام پر قرعہ نکل آئے وہ اسے عمرہ کا ٹکٹ دیتے ہیں (یعنی اختتام محفل کے وقت) اب ان دونوں فریقوں میں سے پہلے کا مقصد تو بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ ہمارا گھی زیادہ فروخت ہو اور دوسرے کا یہ کہ ہماری تعداد زیادہ ہو اگر کسی کا انعام یا عمرے کا ٹکٹ نکل آئے تو وہ لے لے یا رد کر دے شرعی حکم کیا ہے ؟
حافظ یحییٰ اور شفیق الرحمن فرخ