کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 386
کی وصولیابی کے لیے تعاون کر رہے ہیں ۔ نیز ہمارے کاروبار کی ایک اور شکل یہ ہے کہ کوئی شخص جب کوئی جائیداد خریدتا ہے تو اس وقت تک اس جائیداد کی رجسٹری نہیں ہوتی (یعنی خریدار اس جائیداد کا مالک نہیں بنتا) جب تک حکومت کو مقرر کردہ ٹیکس ادا نہیں کر دیتا ۔ ہمارا کاروبار جائیداد کے خریدار سے حکومت کا مقرر کردہ ٹیکس معہ سروس (مزدوری) لے کر گورنمنٹ سے رجسٹری () لے کر گورنمنٹ کے مروجہ طریقے کے مطابق دستاویزات کی تکمیل کروا دیتے ہیں ۔ ایک مسئلہ یہ ہے کہ اس طرح ٹیکس لینے کا جواز اسلام میں موجود ہے ۔ یا ہمارے لیے اس کو بطور کاروبار اختیار کرنا جائز ہے ۔ مہربانی کر کے قرآن کریم ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اجماع کی روشنی میں ہماری رہنمائی فرمائیں تاکہ ہم اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ دین کے مطابق اپنے کاروبار اور عام زندگی سنوار سکیں ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اسلام میں پورا پورا داخل ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ محمد شفیع : توصیف انٹر پرائزز ٹاؤن شپ لاہور ج: حکومت مسلمان ہو خود اسلام کی پابند رعیت کو اسلام کی پابند بنانے والی ہو طاغوت نہ ہو حکومت ورعیت باہمی رضامندی سے کوئی ٹیکس طے کر لیں جس کے لگانے وصول کرنے اور مصارف پر صرف کرنے میں کوئی چیز خلاف شرع نہ ہو تو ایسے ٹیکس میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں اور نہ ہی اس کی وصولی پر موظف بننے میں کوئی حرج ہے بشرطیکہ اپنی ذمہ داری عدل انصاف کے ساتھ ادا کرے اور رشوت وغیرہ ناجائز امور سے اجتناب کرے ۔ یاد رہے زکاۃ اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے ٹیکس نہیں نہ ہی ٹیکس زکاۃ ہے بعض لوگ اس سلسلہ میں غلط فہمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ واللہ اعلم ۲۹/۷/۱۴۲۰ ھ س: جیسا کہ معلوم ہے اگر کسی چیز کو کسی چیز جبکہ جنس ایک ہو سے بیع کرنی ہو تو اس میں یداً بید اور مثلاً بمثل کی شرط ہے تو عام رواج ہے کہ آپس میں گھروں میں اور محلوں میں جب کوئی کسی سے آٹا یا کوئی بھی چیز ادھار لی جاتی ہے پھر اس کے بعد ادا کی جاتی ہے تو ایک طرف سے تو یہ یداً بید ہے اور دوسری طرف سے نسیئۃ ہے کیا یہ جائز ہے ؟ نیز اگر واپس کرنے والا شخص پیسے دینا چاہے وہ چیز واپس نہ کرے تو وہ پیسے ادا کرتے وقت کی قیمت سے لیے جائیں گے یا اس وقت کی قیمت جس وقت اس نے چیز لی تھی ؟ عبدالرحمن ضیاء ج :یداً بید مثلاً بمثل بیع کی صورت میں ہے آپ نے جو صورت ذکر کی ہے وہ عاریہ اور ادھار کی صورت ہے اور ظاہر ہے کہ عاریہ اور ادھار میں یداً بید والا قاعدہ نہیں چلتا ورنہ عاریہ اور ادھار کا حرام ہونا لازم آئے گا ۔ ہاں سود عاریہ