کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 383
دودھ پیا جا سکتا ہے اور اس پر سواری کی جا سکتی ہے ۔ 1 اس کے علاوہ زمین وغیرہ گروی رکھنے کی ہر وہ صورت ناجائز ہے جس میں سود یا اکل مال بالباطل کی کوئی اور صورت ہو ۔ واللہ اعلم ۲۰/۷/۱۴۱۴ ھ س: کیا گروی کا لین دین درست ہے جبکہ اس کی صورت یہ ہو : میں نے اپنے دوست سے اس کا مکان لیا ہے ایک سال کے لیے اور میں نے ۶۰۰۰۰ اسے دیا ہے ہمارا معاہدہ یہ ہے کہ اگر میں نے اس کے مکان کی مکمل رقم جو کہ ۲۰۰۰۰۰ ہے ایک سال کے اندر دے دئیے تو وہ مکان میرے نام کر دے گا اگر میں اسے رقم نہ لوٹا سکا تو وہ میرے ۶۰۰۰۰ روپے ایک سال بعد مجھے واپس دے دے گا کیا یہ لین دین جسے عام اصطلاح میں گروی کہتے ہیں درست ہے ؟ حافظ محمد فاروق تبسم ج: صحیح بخاری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :﴿الظَّہْرُ یُرْکَبُ بِنَفَقَتِہِ إِذَا کَانَ مَرْہُوْنًا ، وَلَبَنُ الدَّرِ یُشْرَبُ بِنَفَقَتِہِ إِذَا کَانَ مَرْہُوْنًا ، وَعَلَی الَّذِیْ یَرْکَبُ وَیَشْرَبُ النَّفَقَۃُ﴾ 2[پیٹھ پر سوار ہوا جائے اس کے خرچہ کے بدلے جب وہ گروی ہو اور دودھ والی کا دودھ پیا جائے گا اس کے خرچہ کے بدلے جب وہ گروی ہو اور جو سواری کرتا ہے اور دودھ پیتا ہے اس پر خرچہ ہے] گروی کی یہ دو صورتیں تو نص میں آ چکی ہیں ان دوصورتوں کے علاوہ گروی کی کوئی بھی صورت ہو دیکھا جائے گا اگر وہ شریعت کے خلاف کسی چیز پر مشتمل ہو تو ناجائز ورنہ جائز ۔ ٭ آپ کے سوال سے سمجھ آتی ہے کہ آپ نے اپنے ایک دوست کو ساٹھ ہزار روپیہ قرض دیا اور اس دوست کا مکان گروی لیا اور ساتھ ہی بیع بھی کر لی اگر ایک سال کے اندر مکان کی قیمت دو لاکھ ادا کر دوں تو مکان میرا ورنہ وہ ایک سال بعد ساٹھ ہزار واپس کرے گا تو یہ صورت ناجائز ہے اولاً اس لیے کہ گروی کی یہ صورت سود پر مشتمل ہے کیونکہ آپ نے اپنی قرض دی ہوئی رقم مبلغ ساٹھ ہزار پوری کی پوری اس دوست سے وصول کرنی ہے اور اس کے آپ کے پاس گروی مکان سے فائدہ بھی اٹھانا ہے ثانیاً اس لیے کہ آپ کا یہ معاملہ سلف اور بیع پر مشتمل ہے ادھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے﴿لاَ یَحِلُّ سَلَفٌ وَبَیْعٌ﴾ 3 [نہیں ہے حلال قرض اور بیع] ثالثاً اس لیے کہ ساٹھ ہزار قرض دے کر مکان کی قیمت جتنی کم لگائی گئی وہ سود کے زمرہ میں آتی ہے ۔ س: ایک آدمی اپنی دولت جو کہ پیسے روپے کی شکل میں ہے بنک میں رکھتا ہے اور سال ختم ہونے سے پہلے رقم نکلوا لیتا ہے زکوٰۃ سے بچنے کے لیے کیونکہ زکوٰۃ کی رقم معینہ مدت جو کہ ایک سال ہے کے بعد گورنمنٹ خود کاٹ لے گی اور