کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 382
(۶) زید پانچ سو روپے میں دوہرا گناہگار ہے ایک تو وہ کمائی حرام دوسرے بنک اکاونٹ باقی بکر کے بیرون ملک سے حلال کمائی سے بھیجی ہوئی رقم حلال ہے ۔ واللہ اعلم ۵/۱/۱۴۱۷ ھ س: کاشت کے مقصد کے لیے زمین ٹھیکہ پر لینا دینا کیسا ہے جبکہ زمین کا مالک ہر صورت میں ٹھیکہ وصول کرتا ہے چاہے فصل تباہ ہو جائے ؟ ڈاکٹر عبدالستار وڑائچ ضلع سیالکوٹ ج: زمین کو بٹائی اور ٹھیکہ پر لینا دینا شرعاً درست ہے صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی احادیث سے ان دونوں کا جواز ثابت ہوتا ہے ہاں بٹائی کی وہ صورت ضرور ممنوع ہے جس میں خارج شدہ پیداوار کی بجائے زمین کے قطعات تقسیم کر لیے گئے ہوں مثلاً کھیت کے فلاں کیارے میں جو فصل ہو وہ مالک کا اور فلاں کیارے میں جو فصل ہو وہ مزارع کا یہ درست نہیں ۔ واللہ اعلم ۱۶/۷/۱۴۱۴ ھ س: ایک آدمی نے زمین رہن (گہنے) پر لی ہے اسکو حصہ مالک زمین کو دینا ہے کیا فصل پر جو خرچہ آتاہے وہ نکال کر حصہ ادا کرنا ہے یا بغیر خرچہ نکالے ؟ خرچہ :بل ، کھاد ،ہل چلائی ، سپرے ، معاملہ وغیرہ ۔ عبدالرحمن ضیاء ج: زمین رہن لینا دینا اس وقت جائز ہے جب یہ معاملہ سود نہ بنے آپ نے حصہ مالک زمین کو دینے والی جو رہن کی صورت لکھی ہے وہ سراسر سود ہے کیونکہ بٹائی پر زمین لینے دینے کی صورت میں کوئی مالک زمین حصہ پر کبھی زمین کاشت کے لیے کسی کو نہیں دیتا مالک زمین سے سے زائد جتنا حصہ کاشتکار مزارع رہن پر لینے والے نے اپنے پاس رکھا وہ سود ہے جو ناجائز اور حرام ہے باقی رہا خرچہ نکال کر آٹھواں حصہ مالک زمین کو دینا تو وہ زیادہ سود وصول کرنے کے مترادف ہے ۔ بہرحال یہ والا معاملہ صورت مسؤلہ میں خرچہ نکال کر ہو خواہ خرچہ نکالے بغیر ہو سراسر سودی معاملہ ہے جس کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَحَرَّمَ الرِّبٰوا﴾ ]اور حرام کیاسود[ ۲۴/۳/۱۴۱۹ ھ س: اگر کسی آدمی کو کچھ روپوں کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ اپنی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کسی شخص سے ایک یا دو ایکڑ زمین بطور رہن رکھ کر رقم وصول کر لیتا ہے اور جونہی رقم ہاتھ آئی اپنی زمین واپس لے لی اور رقم دے دی تو اس کے بدلے جو آدمی زمین بطور (رہن گروی) لے لیتا ہے وہ اس زمین میں پیسہ لگا کر محنت اور وقت لگا کر اس کی کاشت کرتا ہے اور اس سے جو کچھ نفع خرچہ لگانے کے بعد لیتا ہے جائز ہے یا کہ ناجائز ہے ؟ منظور احمد ج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے دودھ اور سواری کا جانور جب مرہون (گروی رکھا ہوا) ہو تو خرچہ کے عوض اس کا