کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 379
ثابت ہو جائے ۔ اگر مقصود یہی ہے تو یہ مقصد تو اسی جگہ پڑے رہنے سے بھی حاصل ہو جاتا ہے کیونکہ بائع تو مال فروخت کرنے کے بعد پیسے وصول کر کے مال کو مشتری کے حوالے کر کے گھر چلا گیا ۔ اب بھی اس مال پر مشتری کا قبضہ ہونے کی کوئی شرط باقی رہ جاتی ہے ؟ جب کہ مشتری یا بائع یا دونوں عرف عام کے مطابق آڑھت کی ادائیگی سے بھی فارغ ہو جائیں ۔ مہربانی فرما کر دونوں مسائل بادلائل بین فرمائیں ۔ حوالہ کے طور پر عربی عبارت درج کرنے کی ضرورت نہیں محض حوالہ اور حدیث پاک یا آیت قرآنی کا مفہوم جس سے استدلال کیا گیا نقل کر دینا کافی ہو گا ۔ نیز پتہ چلا کہ کچھ ان صحابہ کے عمل سے احتکار منقول ہے جو حدیث احتکار کے راوی بھی ہیں ۔ اس واقعہ کی بھی صراحت فرما دیویں ۔ محمد اشرف وہاڑی 5/4/94 ج: (۱) ذخیرہ اندوزی کی کئی صورتیں ہیں ان میں سے ایک صورت ہے کہ کسی چیز کو ذخیرہ کرنا اس غرض سے کہ یہ مہنگی ہو جائے یا مہنگی کر دی جائے عربی زبان میں احتکار ذخیرہ اندوزی کی اس ایک مذکورہ بالا صورت کو کہتے ہیں چنانچہ لغت کی مستند کتاب قاموس میں ہے ’’وَبِالتَّحْرِیْکِ مَا احْتُکِرَ اَیْ احْتُبِسَ اِنْتِظَارًا لِغَلاَئِہِ‘‘ [احتکار یہ ہے کہ کسی چیز کو روک کر رکھنا تاکہ مہنگی ہو جائے] اور حدیث میں احتکار کی ممانعت آئی ہے احتکار کی صورتوں میں سے کسی صورت کی تخصیص وارد نہیں ہوئی البتہ بعض احادیث میں طعام کا لفظ موجود ہے جبکہ دوسری کئی احادیث میں طعام کی قید نہیں آئی بلکہ مطلق احتکار کی ممانعت وارد ہوئی ہے امام شوکانی رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لفظ طعام والی حدیث تنصیص علیٰ فرد واحد پر محمول ہے نہ کہ تخصیص وتقیید بفرد واحد پر ۔ (۲) جو حدیث آپ نے نقل فرمائی صحیح ہے منقولہ اشیاء خرید کر انہیں ان کی پہلی جگہ (جس جگہ وہ بائع کے پاس پڑی تھیں) پر بیچنا درست نہیں ۔ انہیں اگر بیچنا ہے تو بیچنے سے قبل ان کا منتقل کرنا ضروری ہے چاہے وہ انہیں اپنے گھر لے جائے یا اپنی دکان پر یا کسی کی دکان پر ۔ مقصد یہ ہے کہ مبیع کو خرید کی جگہ پر نہ بیچے ۔ واللہ اعلم ۶/۱۱/۱۴۱۴ ھ ج: ( ۱) زید نے کچھ مال ناجائز ذرائع سے حاصل کیا ۔ عمرو نے زید سے وہی مال خرید کر جائز نفع پر آگے تجارت کی عمرو کی تجارت کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟(۲) پتنگ بازی کے لیے جو دھاگہ استعمال ہوتا ہے اس کی تجارت کے متعلق کیا حکم ہے ؟ عبدالقیوم انصاری 24 جولائی 1989 ج: (۱) عمرو کی تجارت شرعی لحاظ سے درست ہے بشرطیکہ وہ زید کے ناجائز ذرائع والے کاروبار میں شریک ومعاون نہ رہا ہو ۔