کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 377
بھائیوں کو توفیق دے کہ وہ فوراً اس جرم سے توبہ کر لیں ۔ کیونکہ عمداً یہ جرم انتہائی سنگین ہے خدشہ ہے کہیں آدمی اس جرم کی پاداش میں دین وایمان سے ہی خارج نہ ہو جائے جیسا کہ﴿اِنْ کُنْتُمْ مُوْمِنِیْنَ﴾ اور﴿فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوْلِہِ﴾ سے واضح ہو رہا ہے ۔ آپ کے مکتوب میں دوسری بات جو میرے لیے باعث تعجب ہوئی وہ یہ ہے کہ آپ لکھتے ہیں ’’میری بھتیجی کی شادی ہے‘‘ اور ساتھ ہی لکھتے ہیں ’’بھائی نے وہ بیٹی بہن سے لے کر پالی ہے ‘‘ تو محترم یہ لڑکی نہ تو آپ کے بھائی کی بیٹی ہے اور نہ ہی آپ کی بھتیجی بلکہ وہ آپ کی اور آپ کے بھائیوں کی بھانجی ہے نہ آپ کا بھائی اس کا باپ ہے نہ وہ اپنے آپ کو اس کا باپ ، ابا اور ابو لکھ لکھوا سکتا ہے نہ کہلا سکتا ہے اورنہ ہی آپ اس لڑکی کے چچا ہیں نہ ہی چچا لکھ لکھوا سکتے ہیں نہ کہلا سکتے ہیں وہ لڑکی آپ کو اور آپ کے بھائیوں کو صرف ماموں جان کہے اور جو آپ کا بہنوئی اس کا باپ ہے صرف اسی کو باپ ، ابا اور ابو جی کہے اور دوسرے رشتے بھی اس پر قیاس کر لیں مثلاً وہ آپ کے بھائی ۔ جو پالنے والا ہے ۔ کی بیوی کو اماں ، امی اور ماں نہیں کہہ سکتی اور نہ وہ کہلا سکتی ہے اس کو صرف مامی جی کہے اور وہ بھی صرف یہی کہلائے۔ سورۃ احزاب میں متبنّی کے متعلق آیات پڑھ لیں آپ کو معلوم ہے کہ زید رضی اللہ عنہ کو زید بن محمد کہا جاتا تھا مگر جب آیات نازل ہوئیں تو انہیں زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کہا جانے لگا آپ لوگ اس مسئلہ میں اور پچھلے سود والے مسئلہ میں اللہ تعالیٰ کے فرمان﴿وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلاَ مُؤْمِنَۃٍ إِذَا قَضَی اللّٰهُ وَرَسُوْلُہٗ أَمْرًا أَنْ یَّکُوْنَ لَہُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ أَمْرِہِمْ﴾ 1 الآیۃ [اور کام نہیں کسی ایمان دار مرد کا اور نہ ایمان دار عورت کا جب کہ مقرر کر دے اللہ اور اس کا رسول کوئی کام کہ ان کو رہے اختیار اپنے کام کا]کو ملحوظ رکھتے ہوئے اپنی فوراً اصلاح فرما لیں زندگی کا کوئی پتہ نہیں کب ختم ہو جائے اللہ تعالیٰ ہم سب کو سعادت دارین عطا فرمائے آمین یا رب العالمین میری طرف سے اپنے والدین مکرمین ، اخوان کرام اور تمام احباب عظام کی خدمت میں ہدیہ سلام پیش فرما دیں ۔ ۵/۹/۱۴۱۴ ھ س: کیا ٹی وی ۔ وی سی آر اور فلموں کا کاروبار درست ہے ؟ ج: ٹی وی ، وسی سی آر اور فلموں کا کاروبار شرعاً درست نہیں کیونکہ ان میں جاندار چیزوں کی تصویر بنتی ہے اور تصویر کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث بالکل واضح ہیں کہ تصویروں والے روز قیامت عذاب دئیے جائیں گے رہا یہ سوال کہ جاندار چیزوں کی تصویر کے بغیر ہو تو پھر ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ واقع میں یہ تصور ہے ہی نہیں ۔ لہٰذا یہ