کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 376
مجھے بڑا تعجب ہوا کہ آپ کے بھائی پکے مسلمان ومومن اور اہلحدیث ہیں مگر وہ سود لینے دینے کے متعلق قرآن مجید کی آیات﴿ومَنْ عَادَ فَأُوْلٰٓئِکَ أَصْحَابُ النَّارِ ہُمْ فِیْہَا خَالِدُوْنَ1﴾ [اور جو کوئی پھر سود لیوے تو وہی لوگ ہیں دوزخ والے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے]﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوْا اللّٰهَ وَذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰوا إِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ٭ فَإِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَأْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوْلِہٖ2﴾ الآیۃ [اے ایمان والو ڈرو اللہ سے اور چھوڑ دو جو کچھ باقی رہ گیا ہے سود اگر تم مومن ہو پھر اگر نہیں چھوڑتے تو تیار ہو جاؤ لڑنے کو اللہ سے اور اس کے رسول سے] اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح وثابت احادیث﴿لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم آکِلَ الرِّبَا وَمُوْکِلَہُ وَکَاتِبَہٗ وَشَاہِدَیْہِ وَقَالَ ہُمْ سَوَائٌ3﴾ [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے کھلانے والے اس کے لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا گناہ میں یہ سب برابر ہیں]﴿قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم دِرْہَمُ رِبًا یَأْکُلُہُ الرَّجُلُ وَہُوَ یَعْلَمُ أَشَدُّ مِنْ سِتَّۃٍ وَّثَلاَثِیْنَ زِنْیَۃً4 ﴾ [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سود کا ایک درہم جس کو کوئی آدمی کھاتا ہے جبکہ وہ جانتا ہے چھتیس مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ سخت ہے]﴿قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم اَلرِّبَا سَبْعُوْنَ جُزْئً أَیْسَرُہَا أَنْ یَّنْکِحَ الرَّجُلُ أُمَّہٗ5﴾ [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سود کے ستر جزء ہیں سب سے کم درجہ کے جزء کا گناہ اس قدر ہے جیسے آدمی اپنی ماں سے زنا کرے]سن اور سمجھ کر آج تک اس کاروبار پر ڈٹے ہوئے ہیں وہ دیکھتے نہیں سالہا سال سے وہ یہ سود دینے والا کام کر رہے ہیں مگر اب تک وہ اس لعنت سے نجات نہیں پا رہے اگر وہ آئندہ آپ سے اور اپنے دیگر اصحاب ثروت اقارب سے بلا سود قرض یا مضاربت لے کر یہ کاروبار کریں تو ان شاء اللہ مجھے یقین ہے دو چار سال تک ان کو کسی سے قرض لینے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی ۔ بلکہ وہ دوسروں کو قرض دیں گے ان شاء اللہ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسلامی اصولوں کے مطابق تجارت کے متعلق فرمان ہے :﴿فَإِنْ بَیَّنَا وَصَدَقَا بُوْرِکَ لَہُمَا فِیْ بَیْعِہِمَا﴾ 6[اگر وہ سچ بولیں گے بیان کر دیں گے ان کی بیع میں برکت ڈالی جائے گی] اور سود کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں﴿إِنَّ الرِّبٰوا وَإِنْ کَثُرَ فَإِنَّ عَاقِبَتَہُ تَصِیْرُ إِلٰی قُلٍّ7﴾ [سود اگرچہ کس قدر بڑھ جائے اس کا انجام کمی کی طرف رجوع کرتا ہے] اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آپ کے