کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 375
استدلال کرتے ہیں کہ اگرچہ ان کا کاروبار شریعت کے خلاف تھا اور یہودی سود کا کام کرتے تھے لیکن قرآن نے مطلق ان کے کھانے کو حلال قرار دیا ہے ۔(یاد رہے میں نے اس جائیداد کو چھوڑ دیا ہے جس میں سودی کاروبار کا پیسہ لگا ہوا تھا) محترم شیخ ! میں اس مسئلہ میں کافی پریشان رہتا ہوں مسجد میں آئی ہوئی افطاری کو نہ کھانا یا واپس کر دینا ایک بہت بڑے فتنہ کو دعوت دینا ہے ۔ اس طرح شادی میں عدم شرکت بھی پریشانی کو دعوت دے رہی ہے براہ مہربانی مذکورہ مسائل کو قرآن وسنت کی روشنی میں واضح فرمائیں اور بندہ ناچیز کے لیے راہ راست متعین فرمائیں جس سے آخرت کی پریشانیوں سے محفوظ رہ سکوں ۔ میری بیوی مجھ سے بھی زیادہ اس مسئلے میں سخت ہے والدین کو بارہا مرتبہ کہا ہے کہ حرام مال سے بچ جاؤ اور میرے ساتھ ہو جاؤ لیکن کلی طور پر میرا ساتھ نہیں دیتے ان کے ساتھ بھی رہتے ہیں کبھی کبھار میرے پاس بھی آ جاتے ہیں ۔ امید ہے مذکورہ پریشانی کو حل فرما کر عند اللّٰه ماجور ہوں گے ۔ 13/2/94 ج: جناب کا مکتوب گرامی موصول ہوا تو محترم پریشانی والی کوئی بات نہیں آپ اپنے بہن بھائیوں اور والدین وغیرہم کے ساتھ صلہ رحمی والی پالیسی اپنا لیں قطع رحمی نہ کریں کیونکہ شریعت میں صلہ رحمی کا حکم ہے اور قطع رحمی منع ہے ہاں جہاں صلہ رحمی کے صلہ میں اپنے ایمان ودین کا خطرہ ہو کہ اپنا دین وایمان جاتا رہے گا وہاں دین وایمان کو ترجیح دی جائے گی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَإِنْ جَاہَدَاکَ عَلٰٓی أَنْ تُشْرِکَ بِیْ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ فَلاَ تُطِعْہُمَا وَصَاحِبْہُمَا فِی الدُّنْیَا مَعْرُوْفًا..۱﴾ الآیۃ [اور اگر وہ دونوں تجھ سے اڑیں اس بات پر کہ شریک مان میرا اس چیز کو جو تجھ کو معلوم نہیں تو ان کا کہنا مت مان اور ساتھ دے ان کا دنیا میں دستور کے موافق]﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوْا اٰبَآئَ کُمْ وَإِخْوَانَکُمْ اَوْلِیَآئَ إِنِ اسْتَحَبُّوْا الْکُفْرَ عَلَی الْإِیْمَانِ..2﴾ الآیۃ [اے ایمان والو مت پکڑو اپنے باپوں کو اور بھائیوں کو دوست اگر وہ پسند کریں کفر کو ایمان سے]﴿قُلْ إِنْ کَانَ اٰبَآؤُکُمْ وَاَبْنَآؤُکُم وَإِخْوَانُکُمْ وَأَزْوَاجُکُمْ وَعَشِیْرَتُکُمْ وَأَمْوَالُناقْتَرَفْتُمُوْہَا…3﴾ الآیۃ [تو کہہ دے اگر تمہارے باپ اور بیٹے اور بھائی اور عورتیں اور برادری اور مال جو تم نے کمائے ہیں …] جو صورت آپ نے اپنے مکتوب میں تحریر فرمائی ہے اس سے آپ کے بھائی مجرم تو ضرور ہیں مگر ان کے پاس جو مال ہے وہ حرام نہیں بنتا بشرطیکہ سود دینے کے علاوہ تجارت میں کہیں کسی حرام بیع کا ارتکاب نہ کرتے ہوں۔