کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 373
ج: چیز کی قیمت جو نقد ہے اتنی ہی ادھار یکمشت یا قسطوں میں وصول کی جائے تو پھر کاروبار شرعاً درست ہے بشرطیکہ اس میں کوئی اور خلاف شرع امر موجود نہ ہو اور اگر چیز کی قیمت جتنی نقد ہے ادھار یکمشت یا قسطوں میں اس سے زیادہ وصول کی جائے تو کاروبار سود کے زمرے میں آنے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے آپ والد صاحب کو سمجھائیں ان شاء اللہ وہ سمجھ جائیں گے اور اول الذکر صورت اختیار کر لیں تو گناہ سے بھی بچ جائیں گے اور کاروبار بھی چلے گا اور مال بھی زیادہ حاصل ہو گا اور وہ بھی حلال طریقہ سے کیونکہ اس طرح خریدار بڑھ جائیں گے مال زیادہ فروخت ہو گا اور نفع بھی اسی مقدار سے زیادہ حاصل ہو گا۔ ۴/۱۲/۱۴۱۵ ھ
س: کیا جمعہ کے دن روزی کمانا حرام ہے یا پھر اس وقت روزی کمانا حرام ہے جب خطبہ ہو رہا ہو یعنی ایک یا دو گھنٹے کیا ان دو یا تین گھنٹوں کے علاوہ باقی سارا دن روزی کمانا حلال ہے یا کہ سارا دن ہی روزی کمانا حرام ہے ؟
بندہ ضعیف محمد محسن عابد
ج: اذان جمعہ سے لے کر نماز جمعہ کے سلام پھیرنے تک فقط کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿إِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَۃِ﴾ [1] [جب اذان ہو نماز کی جمعہ کے دن] الخ نیز فرمایا﴿فَإِذَا قُضِیَتِ الصَّلاَۃُ فَانْتَشِرُوْا﴾ [پھر جب تمام ہو چکے نماز تو پھیل پڑو] [2]الخ واللہ اعلم ۸/۱۲/۱۴۱۵ ھ
س: جائداد کی خریدوفروخت میں درمیان میں دلالی کرنے والا یعنی سودا کروانے والا آدمی مشتری اور بائع یا دونوں میں سے کسی سے بطور فیس کوئی رقم لے آیا یہ شرعاً جائز ہے یا کہ نہیں ؟آج کل یہ کام اکثر لوگ کرتے ہیں اور بہت سے لوگوں نے یہ مسئلہ دریافت کیا ہے ۔ حبیب الرحمن ہری پور10/10/96
ج: صحیح بخاری ، صحیح مسلم اور دیگر کتب حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :﴿لاَ یَبِعْ حَاضِرٌ لِّبَادٍ﴾ حضری (شہری) بدوی کے لیے بیع نہ کرے۔ تو آپ کے اس فرمان سے ثابت ہوا کہ حضری آدمی بدوی کے مال کی بدوی کی خاطر بیع خرید وفروخت نہیں کر سکتا باقی تین صورتیں (۱۔ حضری حضری کے مال کی بیع کرے ۔ ۲۔ بدوی بدوی کے مال کی بیع کرے ۔ ۳۔ بدوی حضری کے مال کی بیع کرے) درست ہیں ان میں کوئی حرج نہیں معلوم ہو کہ قروی بھی حضری میں شامل ہے۔ رہا دلال کا مشتری سے بائع کی چیز کے زیادہ پیسے وصول کرنا اور بائع کو کم دینا اور اس سلسلہ میں دلال کا دونوں کو یا ایک کو دھوکا میں رکھنا تو یہ ہر گز درست نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :﴿مَنْ غَشَّنَا فَلَیْسَ مِنَّا﴾ [3]
[1] [الجمعۃ ۹ پ۲۸]
[2] الجمعۃ ۱۰ پ۲۸
[3] [مشکوۃ ۔ کتاب القصاص ۔ باب ما لا یضمن من الجنابات ۔ فصل اول]