کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 371
ج: ( ۱) کسی کا کوئی چیز امیروں کو پوری قیمت پہ دینا اور غریبوں کو آدھی قیمت پہ دینا درست ہے بلکہ وہ غریبوں کو مفت بھی دے سکتا ہے ۔ (۲) سوال میں مذکور صورت سود کی صورتوں سے ایک صورت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :﴿مَنْ بَاعَ بَیْعَتَیْنِ فِیْ بَیْعَۃٍ فَلَہُ أَوْکَسُہُمَا أَوِ الرِّبَا﴾ [جو ایک بیع میں دو بیع کرتا ہے پس اس کے لیے ان دونوں سے تھوڑا ہے یا سود ہے] [1] رہا ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ادھار پر زیادہ اونٹ دینے کا وعدہ‘‘ تو وہ ثابت نہیں عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ والی ابوداود کی روایت : ﴿فَکَانَ یَأْخُذُ الْبَعِیْرَ بِالْبَعِیْرَیْنِ إِلَی إِبِلِ الصَّدَقَۃِ﴾ [پس آپ دو اونٹوں کے بدلے ایک اونٹ لیتے صدقہ کے اونٹوں تک] کے متعلق محدث وقت شیخ البانی حفظہ اللہ تعالیٰ تحقیق مشکوٰۃ میں فرماتے ہیں ’’وَإِسْنَادُہُ ضَعِیْفٌ‘‘ کہ اس کی سند ضعیف کمزور ہے جبکہ ابن ماجہ میں ہے ’’عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم قَالَ : لاَ بَأْسَ بِالْحَیَوانِ وَاحِدًا بِاثْنَیْنِ یَدًا بِیَدٍ وَکَرِہَہُ نَسِیْئَۃً‘‘ [ایک جانور کے بدلہ میں دو نقد کوئی حرج نہیں اور ادھار آپ نے مکروہ کیا] (۳) اگر سود یا اکل مال بالباطل کی کسی شق وصورت میں شامل نہیں تو جائز ورنہ ناجائز ہے ۔ ۱۸/۸/۱۴۱۹ ھ ج: نَہٰی عَنْ بَیْعَتَیْنِ فِی بَیْعَۃٍ اس کی کتنی صورتیں بن سکتی ہیں جو چیز قسطوں پر خریدی جاتی ہے اس پر یہ کیسے چسپاں ہوگی۔ صلاح الدین غوری میر پور خاص سندھ ج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بَیْعَتَیْنِ فِی بَیْعَۃٍ کے سلسلہ میں حدیثیں دو ہیں ایک جو آپ نے نقل فرمائی﴿نَہَی عَنْ بَیْعَتَیْنِ فِيْ بَیْعَۃٍ﴾ دوسری ابوداود ہی میں ہے﴿مَنْ بَاعَ بَیْعتَیْنِ فِيْ بَیْعَۃٍ فَلَہُ أَوْکَسُہُمَا أَوِ الرِّبَا﴾ [جو شخص ایک بیع میں دو سودے کر لے تو اس کے لیے کم تر قیمت والا سودا ہے یا سود ہے[2]] قسطوں والی بیع پر دوسری حدیث صراحۃً چسپاں ہوتی ہے جب کہ قسطوں والی رقم نقد رقم سے زائد ہو ۔ واللہ اعلم ۵/۶/۱۴۲۰ ھ س: ا ستاذی المحترم ! ہمارے ہاں ادھر میلسی ان دنوں یہ مسئلہ بڑا بحث تمحیص کا باعث بنا ہوا ہے کہ کیا ایک چیز کی نقد اور ادھار قیمت میں کمی بیشی جائز ہے یا ناجائز آئے دن یہ بحث ہوتی ہے اور مسئلہ کسی نتیجہ خیز مرحلے پر نہیں پہنچتا ، اور اس مسئلے کے حل کے لیے ہم نے مختلف علماء سے رابطے کا پروگرام بنایا ہے تو اس سلسلے میں آپ قرآن وسنت کی روشنی میں اس کے بارے میں وضاحت کریں آیا یہ جائز ہے کہ ایک چیز کی نقد قیمت کچھ اور ادھار کچھ یا ناجائز ۔
[1] [سنن ابی داود کتاب البیوع باب فی من باع بیعتین فی بیعۃ واحدۃ] [2] [کتاب البیوع باب فی من باع بیعتین فی بیعۃ]