کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 370
حاصل شدہ نفع پر قیاس کرنا شروع کر دے تو جس طرح یہ قیاس درست نہیں بالکل اسی طرح پہلا ادھار زائد قیمت اور پلاٹ والا قیاس بھی درست نہیں فرق صرف بیع میں ہے ۔
مزید وضاحت کے لیے دیکھئے اگر کوئی یہ کہے کہ انسان کا اپنے باپ کی بیٹی کے ساتھ نکاح جائز ہے کیونکہ اس کا اپنے چچا کی بیٹی سے نکاح جائز ہے آخر دونوں عورتیں ہی تو ہیں تو یہ قیاس درست نہیں ہو گا کیونکہ باپ کی بیٹی کے ساتھ نکاح شریعت میں حرام ہے اور چچا کی بیٹی کے ساتھ نکاح شریعت میں حلال ہے بالکل اسی طرح سود بھی کاروباری نفع ہے اور حلال تجارت سے حاصل شدہ نفع بھی کاروباری نفع ہے مگر سود والا نفع حرام ہے اور حلال تجارت سے حاصل شدہ نفع حلال ہے اور حرام کو حلال پر قیاس کر کے حرام کو حلال نہیں بنایا جا سکتا واللہ اعلم تمام احباب واخوان کی خدمت میں ہدیہ سلام پیش فرما دیں ۔ بشیر رزاق کی بجائے بشیر عبدالرزاق لکھا ، لکھوایا اور کہلوایا کریں ۔ ۱/۱/۱۴۱۸ ھ
س: گذارش ہے کہ تجارت میں کیا تاجر کو یہ اختیار ہے کہ اس کا ایک مال ہے کیا وہ نقد اور ادھار کے ریٹ میں فرق رکھ سکتا ہے ۔ مثال کے طور پر ایک چیز وہ گاہک کو کہتا ہے کہ یہ دس روپے کی ہے ، اور وہ کہتا ہے اگر نقد رقم دے کر لو گے تو دس روپے کی ہے اور اگر ادھار لو گے تو بارہ روپے کی ہے ؟ محمد اکرم
ج: صورت مسؤلہ میں چیز دس روپے میں فروخت کی جائے تو درست وجائز ہے اور اگر بارہ روپے میں فروخت کی جائے تو بوجہ سود ہونے کے نادرست ، ناجائز اور حرام ہے سنن ابی داود میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :﴿مَنْ بَاعَ بَیْعَتَیْنِ فِیْ بَیْعَۃٍ فَلَہُ أَوْکَسُہُمَا أَوِ الرِّبَا﴾[1]جو شخص ایک بیع میں دو سودے کر لے تو اس کے لیے کم تر قیمت والا سودا ہے یا ربا ہے واللہ اعلم
۲۴/۶/۱۴۱۸ ھ
س: (۱) ہمارے ہاں ایک ڈاکٹر حکیم امیروں سے /۲۰ روپے وصول کرتا ہے اور غریبوں کو وہی دوائی نسخہ /۱۰ روپے کی دے دیتا ہے کیا یہ جائز ہے یا نہیں ؟
(۲) نقد شہد کی قیمت /۱۰۰ روپے ہے ہمارے ایک دوست ادھار /۱۵۰ کا بیچتے ہیں اس کا کیا حکم ہے اگر ان سے کہا جائے تو فرماتے ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھار پر زیادہ اونٹ دینے کا وعدہ کیا تھا ۔
(۳) ہمارے ہاں آڑھتی حضرات آڑھت کمیشن بھی لیتے ہیں اور زمین پر بکھری ہوئی جنس بھی رکھ لیتے ہیں کیا یہ جائز ہے ؟
سید عبدالغفور
[1] [کتاب البیوع باب فی من باع بیعتین فی بیعۃ ج۲]