کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 364
فروشی بھی انسان کی ضرورت کا ذریعہ ہو سکتا ہے تو کیا ضرورت کا ذریعہ ہونے یا ہو سکنے کی بنا پر خمر وخنزیر کی تجارت اور کاروبار عصمت فروشی جائز ودرست ہوں گے ؟ نہیں ہر گز نہیں تو بالکل اسی طرح کاروبار سود بیمہ یا غیر بیمہ ضرورت کا ذریعہ ہونے کی بنا پر جائز ودرست نہیں ہو گا کیونکہ شریعت نے خمر وخنزیر کی تجارت ، کاروبار عصمت فروشی اورکاروبار سود (خواہ وہ سود بیمہ ہو یا سود غیر بیمہ) کو حرام قرار دے دیا ہے۔ (۵) ادارہ جو رقم بطور منافع دیتا ہے وہ سود ہی ہے اس کی شر ح فکس ہو خواہ فکس نہ ہو سود کے فکس نہ ہونے سے نہ اس کی حقیقت بدلتی ہے اور نہ ہی اس کا حکم بدلتا ہے دونوں صورتوں میں وہ سود کا سود اور حرام کا حرام ہی رہتا ہے کیونکہ فکس ہونا نہ تو سود کا جزء ہے ، نہ ہی اس کی شرط ہے اور نہ اس کا لازم ہے ۔ (۶) جہاں تک مجھے معلوم ہے پاکستان میں موجود بینکاری نظام میں شرعی مضاربت نام کی کوئی چیز نہیں جس کو بینک والے نفع ونقصان کی شراکت والا کاروبار کہتے ہیں وہ بھی سود ہی ہے آگے شرح فکس ہو خواہ فکس نہ ہو وہ سود ہی رہتا ہے لہٰذا اسٹیٹ لائف انشورنش والوں کا سود کی شرح فیصد یا غیر فیصد کو مقرر ومتعین نہ کرنا ان کے اس کاروبار کو سود ہونے سے نہیں نکالتا بلکہ وہ جوں کا توں سود ہی رہتا ہے اور سود حرام ہے ۔ (۷) زبانی کلامی نہیں یا نہ کہہ دینے سے واقع میں نہ ہونا لازم نہیں آتا پھر ان تینوں کے نہ ہونے کو تسلیم کر لینے سے بھی بیمہ کے سود ہونے کی نفی نہیں ہوتی تو بیمہ سود اور جوا ہونے کی وجہ سے حرام ہے اگر کوئی اس کے جوا نہ ہونے پہ بضد ہو جائے تو بھی بیمہ سود ہونے کی وجہ سے حرام ہی ہو گا جس میں کسی شک وشبہ کی گنجائش نہیں ۔ نوٹ : آپ کا فرمان ’’علم سے استفادہ حاصل کرنا نوع انسان کا حق ہے‘‘ بجا مگر جس علم سے فائدہ حاصل کرنے کو شریعت نے گناہ قرار دیا ہو اس سے فائدہ حاصل کرنا نوع انسان کا حق نہیں مثلاً علم سحر آپ علم سحر سے استفادہ نہیں کر سکتے کیونکہ شریعت نے اس کو کفر وگناہ قرار دیا ہے﴿وَمَا کَفَرَ سُلَیْمَانُ وَلٰکِنَّ الشَّیَاطِیْنَ کَفَرُوْا یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ﴾ ۔﴿وَلَقَدْ عَلِمُوْا لَمَنِ اشْتَرَاہُ مَا لَہُ فِی الآخِرَۃِ مِنْ خَلاَقٍ [1]﴾ [اور سلیمان نے کفر نہیں کیا ہاں شیاطین نے کفر کیا لوگوں کو جادو سکھاتے تھے حالانکہ یقینا جان چکے تھے کہ جو شخص اس کو لے گا قیامت میں اس کے لیے حصہ نہیں]رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی سحرکو السبع الموبقات (سات ہلاک کر دینے والے گناہوں) میں شمار فرمایا ہے تو جس طرح علم سحر سے فائدہ اٹھانا نوع انسان کا حق نہیں بالکل اسی طرح علم ریاضی کے شعبہ سود سے فائدہ
[1] البقرۃ ۱۰۲ پ۱