کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 361
اضافی ٹائر اور مذکورہ بالا تینوں آلے بیع سے پہلے بائع کے ملک میں اور بیع کے بعد مشتری کے ملک میں ہوتے ہیں جبکہ انسانی جان کا تحفظ نہ تو بائع (حکومت یا کمپنی) کے ملک میں ہے اور نہ ہی مشتری (بیمہ دار) کے ملک میں ۔ کم از کم مجھے تو آپ جیسے داناؤں سے یہ توقع نہ تھی کہ وہ بھی انسانی جان کے تحفظ کی بیع کو اضافی ٹائر اور مذکورہ بالا تین آلوں کی بیع کی مثل قرار دے سکتے ہیں بہرحال بیمہ ناجائز ہے اس کے جواز پر کوئی آیت یا کوئی حدیث آپ کو معلوم ہے تو پیش فرمائیں ادھر ادھر کی بے موقع ومحل مثالوں سے بیمہ کا جواز ثابت نہیں ہو سکتا ۔واللہ اعلم ۳۰/۱۰/۱۴۱۴ ھ س: ہم لوگ ایک مسئلہ سے دو چار ہیں میں اور میرا دوست اسٹیٹ لائف کے نمائندے ہیں اور بعض علماء کہتے ہیں اسٹیٹ لائف میں کام کرنا گناہ ہے اور یہ سراسر سود ہے اور بعض علماء نے خود پالیسیاں خریدی ہوتی ہیں ہمیں کچھ سمجھ نہیں آتی کہ ہم کیا کریں اس لیے ہم نے سوچا کہ ہم آپ کو خط لکھ کر تسلی کر لیں کہ آپ اسٹیٹ لائف کے بارے میں قرآن اور حدیث کی روشنی میں ہمیں جواب دیں ؟ ہمارا جہاں تک خیال ہے کہ اسٹیٹ لائف میں کوئی سود نہیں اور کوئی گناہ نہیں کیونکہ اسٹیٹ لائف میں تمام کام کاروبار کے سلسلے میں ہوتے ہیں اور جتنا کاروبار میں فائدہ ہوتا ہے اتنا ہی فائدہ لوگوں کو پہنچایا جاتا ہے اور اگر نقصان ہو جائے تو اس سلسلے میں لوگوں کو یعنی پالیسیاں خریدنے والے کو بھی نقصان میں شامل کیا جاتا ہے اس کا ثبوت ہم ۱۹۷۷ سے لگا سکتے ہیں کیونکہ ۱۹۷۷ میں اسٹیٹ لائف کو سخت نقصان ہوا تھا اس سے لوگوں کو ان کی اپنی رقم بھی نہ ملی اور ہمارے پاس اسٹیٹ لائف کے کاروبار کے کئی ثبوت ہیں اور ہم یہ ثبوت پیش بھی کر سکتے ہیں اسٹیٹ لائف بغیر سود کے قرضے بھی فراہم کرتی ہے ۔ بہرحال آپ اسٹیٹ لائف انشورنش کارپوریشن آف پاکستان کے بارے میں باخوبی جانتے ہوں گے لہٰذا برائے مہربانی آپ قرآن اور حدیث کی روشنی میں اسٹیٹ لائف کے بارے میں یہ ثابت کر کے دیں کہ اسٹیٹ لائف میں سودی کاروبار ہوتا ہے اور اگر سود ہے تو کس طرح اگر نہیں تو کس طرح ؟ محمد وحید ضلع ایبٹ آباد ج: ہماری معلومات کے مطابق ملک میں جتنی بھی انشورنش کمپنیاں ہیں بشمول اسٹیٹ لائف سب سودی کاروبار کرتی ہیں اس لیے ان کا کاروبار حرام ، ان کمپنیوں میں ملازمت حرام نیز زندگی وغیرہ کا بیمہ کرنا کروانا حرام ہے ۔ واللہ اعلم ۵/۸/۱۴۱۶ ھ س: بندہ سے اسٹیٹ لائف انشورنش کارپوریشن آف پاکستان (بیمہ زندگی) والوں کا واسطہ پڑا۔ بہرکیف انہوں نے بیمہ زندگی کے بارے مجھے کئی دلائل دیئے: