کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 360
کی قسمیں ہیں ایسے ہی گاڑیوں کی انشورنش وغیرہ ہوتی ہے کہ آگ لگ گئی یاکوئی نقصان ہو گیا تو معاہدہ کے مطابق اس کا نقصان پورا کیا جاتا ہے ایک قیمت کے بدلے ۔ بہرحال یہ مندرجہ بالا مثالیں اگر غور سے دیکھی جائیں تو ان میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ تمام لوگوں نے ایک آنے والے نقصان کا بندوبست کیا ہوا ہوتا ہے تو اس میں کوئی قباحت نظر نہیں آ رہی خواہ نقصان ونفع کا ذمہ دار اللہ تعالیٰ ہی ہوتا ہے لیکن آدمی کچھ نہ کچھ کرتا ہے اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ بجلی کے بچاؤ کے لیے کچھ لوگوں نے گھروں میں کچھ قیمتی آلات نصب کر رکھے ہیں کہ اگر بجلی کا جھٹکا لگ جائے تو بجلی بند ہو جاتی ہے جس سے آدمی کو نقصان تو ہو جاتا ہے لیکن انسانی جان بچ جاتی ہے تو ایسے ہی بیمہ زندگی کی مثال لیجئے گا اس میں تحفظ ہوتا ہے کہ اگر آدمی بیمہ والے کی موت واقع ہو جائے تو اس کے بیمہ کے بدل اس کے بیوی بچوں کی مدد کی جائے گی اور اگر موت واقع نہ ہو تو اس کا بدل ادا کیا جائے گا موت وحیات تو اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے جب کہ دوسرے نقصانات جن کی مثالیں عرض کی ہیں وہ بھی تو اللہ تعالیٰ کے ہی اختیار میں ہیں وہ سب ذہن قبول کر لیتا ہے اور بیمہ زندگی کے متعلق نہیں حالانکہ دونوں میں مقصد ایک ہی ہے وہ بھی ایک نقصان کی تلافی کچھ قیمتاً وصول کی ہے اور یہ بھی انسانی جان اگر ضائع ہو جائے تو اس کا تحفظ جو قیمتاً وصول کیا گیا ہوتا ہے اس میں کوئی قباحت معلوم نہیں ہو رہی ۔ آگے آپ اپنی مدبرانہ رائے سے نوازیں ۔ شکریہ ؟ ملکی دفاع اور تحفظ کے لیے ہم نے کیا کیا نہیں کیا ہوتا مالی اور انسانی تحفظ کے لیے کتنی قیمتی مشینریاں۔ ایٹم بم اور کئی طرح کے آلات اور ملکی انتظام کیے ہوئے ہوتے ہیں ۔ لیکن سب کچھ ہوتا تو مالک کی طرف سے کسی کے بس میں نہیں کہ نفع یا نقصان کا مالک بنے ۔ ماسٹر محمد انور7/4/94 ج: آپ لکھتے ہیں ’’بیمہ میں تحفظ آدمی حاصل کرتا ہے تحفظ کے بدل ایک قیمت ادا کرنی ہوتی ہے بیمہ دار آدمی رقم ادا کرتا جاتا ہے اور حکومت اس کے بدل انسانی جان کا تحفظ فراہم کرتی ہے ‘‘ اب سوال یہ ہے کہ انسانی جان کا تحفظ حکومت کے ملک میں ہے ؟ ظاہر بات ہے کہ وہ حکومت کے ملک میں نہیں اس لیے وہ مجاز نہیں کہ وہ اسے بیچ کر اس کا بدل ایک قیمت وصول کرے نہ ہی بیمہ دار اس کا مجاز ہے کہ جو چیز حکومت کے ملک میں نہیں اس کا بدل ایک قیمت دے کر اسے خریدے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر اس چیز کی بیع خرید وفروخت سے منع فرمایا ہے جو ملک میں نہ ہورہیں آپ کی پیش کردہ مثالیں تو وہ انتہائی بے موقع ومحل ہیں کیونکہ ان میں اضافی ٹائر ، آگ بجھانے والے آلہ ، آسمانی بجلی کی روک تھام کرنے والے آلہ اور بجلی پیدا کرنے والے آلہ کی بیع کا ذکر ہے اور واضح ترین بات ہے کہ