کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 359
س: رَجُلٌ اَخَذَ مِنْ شَخْصٍ آخَرَ رِیَالاً قَرْضًا اِذْ کَانَ قِیْمَۃُ رِیَالٍ وَاحِدٍ عَشَرَ رُوْبِیَّاتٍ بَاکِسْتَانِیَّۃٍ وَعِنْدَ مَا یُؤَدِّیْ ہٰذَا الْقَرْضَ اِلٰی الْمَأْخُوْذِ مِنْہُ ۔ صَارَ قِیْمَتُہُ خَمْسَ عَشَرَۃَ رُوْبِیَّۃً فَہَلْ یُؤَدِّیْ اِلَیْہِ عَشْرَ رُوْبِیَّاتٍ اَوْ خَمْسَ عَشَرَۃَ رُوْبِیَّۃً حَسْبَ اخْتِلاَفِ الْقِیْمَۃِ وَالزَّمَنِ اُکْتُبُوْا اِلَیَّ جَوَابًا عَاجِلاً۔[ایک آدمی دوسرے سے بطور قرض ایک ریال لیتا ہے جبکہ ریال کی قیمت دس روپے پاکستانی ہے اور جب قرض واپس کرتا ہے تو ریال کی قیمت پندرہ روپے ہے کیا وہ دس روپے واپس کرے گا یا پندرہ قیمت اور وقت کے اختلاف کے مطابق ۔ میری طرف جلدی جواب لکھو ۔] عبدالرحمن ضیاء موڑ سمن آباد لاہور ج: یَسْتَدْعِی اتِّقَائُ الشُّبُہَاتِ ، وَالْاِسْتِبْرَائُ لِلدِّیْنِ وَالْحُرُمَاتِ أَنْ یُؤَدِّیَ مَا أَخَذَ أَیْ رِیَالاً، وَیَأْمَنَ خَبَالاً وَّوَبَالاً ۔[شبہات سے بچنے اور دین اور حرمات کو بچانے کا تقاضا ہے کہ وہ ریال ہی واپس کرے ۔ اور شرمندگی اور وبال سے بچار ہے] س: ہمارے ملک میں کاروبار بیمہ زندگی عام ہے اس کے متعلق وضاحت چاہوں گا کچھ علماء کی رائے ملی ہے آپ بھی اس بارے میں اپنی رائے لکھ کر بھیجیں (شکریہ) اس بارے میں ایک دو مثالیں پیش کروں گا ان کو مد نظر رکھیے گا بیمہ میں تحفظ آدمی حاصل کرتا ہے تحفظ کے بدل ایک قیمت ادا کرنی ہوتی ہے بیمہ دار آدمی رقم ادا کرتا جاتا ہے اور حکومت اس کے بدل انسانی جان کا تحفظ فراہم کرتی ہے۔ (۱)جیسے کوئی آدمی گاڑی خریدتا ہے تو اس میں وہ محسوس کرتا ہے کہ اگر دوران سفر پنکچر ہو گئی تو وقت بہت ضائع ہو گا تو آدمی اس وقت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس میں ایک اضافی ٹائر رکھ لیتا ہے گویا کہ اس نے مسافروں کے وقت کے ضائع ہونے کو بچا لیا جیسا کہ گاڑی تو ۴ یا ۵ لاکھ کی ہوتی ہے لیکن اگر معمولی قیمت کا اضافی ٹائر نہ ہو تو تھوڑی سی قیمت کے بدلے کتنا نقصان اٹھانا پڑے گا ۔یا گاڑی میں آگ بھڑک اٹھنے کا اندیشہ بھی ہر دم ہوتا ہے تو اکثر دیکھا گیا ہے کہ ایک آلہ آگ بجھانے والا بھی ساتھ رکھا ہوتا ہے کہیں آگ بھڑک اٹھے تو اس پر قابو پایا جا سکے ۔ (۲)کچھ بہت اونچی منزلیں ہوتی ہیں جن میں کچھ لوگوں نے آسمانی بجلی سے بچاؤ کی کچھ تدابیر بذریعہ آلات کی ہوئی ہوتی ہیں کہ کہیں آسمانی بجلی کے گرنے سے بلڈنگ کو نقصان نہ ہو جائے وغیرہ وغیرہ ہمارے روز مرہ کے معمول کے مطابق ہم کئی کام بذریعہ انشورنش کرتے رہتے ہیں مثلاً کارخانہ میں یا گھر میں بجلی کے چلے جانے کی وجہ سے اس کے مقابل کچھ انتظام کیا ہوا ہوتا ہے مثلاً موم بتی یا کارخانوں میں جنریٹر کا انتظام اکثر کیا ہوا ہوتا ہے یہ سب ایک انشورنش