کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 357
کی تھی تو آیا دائن اس قیمت میں بیشی والے چکر کی بنا پر½ تولہ قبول کر لے گا ؟
کرنسی نوٹوں کی قیمت میں کمی کے خمیازہ سے دائن بچنا چاہتا ہے تو اس کی ایک صحیح اور جائز صورت بھی ہے وہ یہ کہ دائن قرض دیتے وقت مدیون کو کرنسی نوٹ نہ دے بلکہ ان کرنسی نوٹوں کا سونا خرید کر مدیون کو دے دے اور جتنا سونا اس کو دے اتنا سونا ہی اس سے وصول کرے تو اس صورت میں وہ کرنسی نوٹوں کی قیمت میں کمی والے خسارے سے تو بچ جائے گا اور اگر سونے کی قیمت میں کمی واقع ہو گئی تو پھر وہ اس سے تو نہیں بچ سکتا ۔ ۲۰/۱۱/۱۴۱۶ ھ
س: مرتھن ارض مرہونہ سے فائدہ حاصل کر سکتا ہے یا کہ نہیں ؟ غلام اللہ ضیاء جھنگ
ج: سواری اور لویری مرہون ہوں تو ان سے سواری اور دودھ والا فائدہ اٹھانا بعوض خرچہ کا تو نص میں ذکر موجود ہے[رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گروی جانور پر اس کے خرچ کے بدل سواری کی جائے اسی طرح دودھ والے جانور کا جب وہ گروی ہو تو خرچ کے بدل اس کا دودھ پیا جائے اور جو کوئی سواری کرے یا دودھ پیے وہی اس کا خرچ اُٹھائے۔][1] ان کے علاوہ اشیاء مرہونہ سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے بشرطیکہ وہ فائدہ سود نہ بنے زمین مرہون ہو تو اس کا بھی یہی حکم ہے ۔ واللہ اعلم ۲۰/۹/۱۴۱۳ ھ
س: (۱) اگر مکان کا کرایہ لیا جا سکتا ہے تو سرمایہ (نقدی) کا کرایہ کیوں نہیں لیا جا سکتا ؟
(۲) افراط زر (روپے کی قیمت میں کمی) کی وجہ سے قرض دینے والے کو نقصان ہوتا ہے مثلاً اگر زید بکر کو مبلغ -/۱۰۰۰ روپے ایک سال کے لیے قرض دے اور ایک سال میں افراط زر ۲۰% بڑھ جائے تو اب سابقہ ۔/۱۰۰۰ روپے کی قوت خرید اب صرف -/۸۰۰ روپے رہ جائے گی جس کی وجہ سے زید کو ۔/۲۰۰ روپے کا نقصان ہو گا جبکہ قرآن مجید میں ہے :﴿لاَ تَظْلِمُوْنَ وَلاَ تُظْلَمُوْنَ﴾
(۳) اگر بینک کسی نفع ونقصان میں شرکت کی بنا پر قرض دے اور یہ شرط رکھے کہ نقصان ہونے کی صورت میں وہ اپنا باقی سرمایہ واپس لے گا تو کیا جائز ہے ؟ اس کی ضرورت اس لیے پیش آتی ہے کہ قرض لینے والے کو فائدہ ہو تب بھی وہ کہہ سکتا ہے کہ مجھے فائدہ نہیں ہوا۔ عبدالحی مدنی مدینہ منورہ
ج: (۱) اس لیے کہ مکان کا کرایہ شرعاً درست اور سرمایہ یعنی نقدی کا کرایہ شرعاً درست نہیں ہے دیکھئے کچھ لوگوں نے کہا﴿إِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبَا﴾ [سوداگری بھی سود کی طرح ہے] تو اللہ تعالیٰ نے یہی جواب د یا :﴿وَأَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الْرِّبَا فَمَنْ جَآئَ ہٗ مَوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّہٖ﴾ الآیۃ [حالانکہ اللہ نے حلال کیا ہے سوداگری کو اورحرام کیا ہے
[1] [بخاری۔کتاب الرھن۔باب الرھن مرکوب و محلوب]