کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 351
گی؟ عبدالغفور ولد عبدالحق شاہدر ہ لاہور
ج: عدت کا آغاز خاوند کے بیوی کو طلاق دینے سے ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَاِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ اَجَلَہُنَّ﴾ واللہ اعلم
۲۳/۵/۱۴۱۷ ھ
س: متوفی عنہا زوج ہے تو وہ اپنے والد کے ہاں عدت گذار سکتی ہے جب کہ ایک حدیث اس کے مخالف ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر حال میں خاوند کے گھر عدت گزارنے کو کہا ہے ؟ حافظ عبدالرحمن کراچی 20/10/91
ج: اگر عدت وفات خاوند کی ہے تو پھر وہ اپنے خاوند کے گھر گزارے اور بأمر مجبوری حسب حال اپنے مکان الخ
۲۴/۴/۱۴۱۲ ھ
س: (۱) بیوی کو حاملہ ہوئے چار ماہ گذر چکے ہوں اور خاوند بیوی کو طلاق دینا چاہے تو کیا طلاق ہو جائے گی ؟
(۲) دوسری صورت : خاوند بیوی کو کہہ دیتا ہے کہ میں نے تجھ کو طلاق دی تو کیا طلاق ہو جائے گی اگر طلاق ہو گئی ہے تو کیا بچہ پیدا ہونے سے قبل دونوں میاں بیوی رجوع کر سکتے ہیں کہ نہیں ؟ عبدالرؤف یزدانی خطیب مسجد مکی18/11/97
ج: (۱) حالت حمل میں میاں بیوی کو ناگزیر وجوہ کی بنا پر طلاق دینا چاہے تو طلاق دے سکتا ہے اور اگر اس حالت میں طلاق دے گا تو طلاق واقع ہو جائے گی نسائی اور صحیح مسلم میں ہے :﴿عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّہُ طَلَّقَ اِمْرَأَتَہُ وَہِیَ حَائِضٌ ، فَذَکَرَ [عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ] ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ صلی للّٰهُ علیہ وسلم ،فَقَالَ [لَہُ]: مُرْہُ فَلْیُرَاجِعْہَا ، ثُمَّ لِیُطَلِّقْہَا وَہِیَ طَاہِرٌ أَوْ حَامِلٌ﴾ [1] [ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی پس یہ بات حضرت عمر نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر کو فرمایا کہ اسے حکم دیں کہ وہ رجوع کرے پھر حالت طہر یا حمل میں طلاق دے]
(۲) حالت حمل میں میاں نے بیوی کو کہہ دیا ’’میں نے تجھ کو طلاق دی‘‘ تو طلاق ہو جائے گی جیسا کہ نمبر۱ میں لکھا جا چکا ہے اس صورت میں چونکہ عدت وضع حمل ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَأُوْلاَتُ الْأَحْمَالِ أَجَلَہُنَّ أَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَہُنَّ﴾ [اور حمل والی عورتوں کی عدت وضع حمل (بچہ جننے) تک ہے] [2] اس لیے میاں گواہوں کی موجودگی میں وضع حمل سے قبل بیوی کے ساتھ رجوع کر سکتا ہے بشرطیکہ یہ طلاق تیسری نہ ہو اللہ تعالیٰ کافرمان ہے :﴿وَبُعُوْلَتُہُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ فِیْ ذٰلِکَ إِنْ أَرَادُوْآ إِصْلاَحًا﴾ [ان کے خاوند اگر موافقت چاہیں تو اس (مدت) میں وہ ان کو
[1] صحیح نسائی ج۲ ص ۷۱۶
[2] سورۃ الطلاق