کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 350
س: بندہ نا چیز نے اپنی بیوی کو پہلی طلاق مورخہ ۹۹۔۳۔۱۶ کو دی ۔ اس کے بعد رجوع نہ ہو سکا پھر میں نے دوسری طلاق مورخہ ۹۹۔۴۔۲۸ کو دے دی ۔ اس کے بعد اب تک رجوع نہیں ہو سکا اب چونکہ کچھ رشتے دار تصفیہ کروانے کی کوشش کر رہے ہیں لہٰذا آپ مہربانی فرما کر مجھے قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب صادر فرمائیں کہ (۱)ایک طلاق موثر ہوئی ہے یا کہ دونوں؟ (۲)اگر دونوں ہی موثر ہیں تو عدت پہلی طلاق سے شمار کی جائے گی یا دوسری طلاق سے ؟ (۳)اب اگر تصفیہ ہو جائے تو اس کے لیے شرعی طریقہ کار کیا ہے ؟ ج: صورت مسؤلہ میں اہل علم کے دو قول ہیں : (۱)دو نوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں۔ (۲) صرف ایک طلاق واقع ہوئی ہے ۔ اس فقیر إلی اللہ الغنی کے نزدیک پہلا قول راجح ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿اَلطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ تَسْرِیْحٌ بِإِحْسَانٍ[1] [طلاق (رجعی) دوبار ہے پس بند کر رکھنا ہے ساتھ اچھی طرح کے یا نکال دینا ساتھ اچھی طرح کے] دوسری طلاق دینے یا واقع ہونے کے لیے پہلی طلاق کے بعد والے رجوع کا شرط ہونا کسی آیت یا کسی حدیث مقبول سے ثابت نہیں ۔ عدت دوسری طلاق سے شمار ہو گی یا پہلی سے اس میں بھی دو قول ہیں اس بندہ کے ہاں راجح قول یہی ہے کہ دوسری طلاق سے عدت شمار کی جائے دلیل یہ ہے کہ طلاق عدت طلاق سے شروع کی جاتی ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ أَجَلَہُنَّ[2]الخ [اور جب طلاق دو تم عورتوں کو پس پہنچیں عدت اپنی کو] ﴿وَالْمُطَلَّقَاتُ یَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِہِنَّ ثَلاَثَۃَ قُرُوْئٍ[3]الخ [اور طلاق والیاں انتظار کریں ساتھ جانوں اپنی کے تین حیض تک] طلاقیں چونکہ دو ہیں اس لیے عدت کے اندر رجوع بلانکاح اور عدت کے بعد نکاح جدید درست ہے﴿وَبُعُوْلَتُہُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ فِیْ ذٰلِکَ[4] الخ [اور ان کے خاوندوں کو اس مدت کے اندر اپنی عورتوں کو پھرا لینے کا زیادہ حق ہے]﴿فَلاَ تَعْضُلُوْہُنَّ أَنْ یَّنْکِحْنَ أَزْوَاجَہُنَّ[5] الخ [ پس مت منع کرو ان کو یہ کہ نکاح کریں خاوندوں اپنے سے] ۱/۴/۱۴۲۰ ھ س: عورت کی عدت عورت کو طلاق ملنے کے بعد شروع ہو گی یا کہ جب مرد نے طلاق دی اس وقت سے شروع ہو
[1] البقرۃ ۲۲۹ پ۲ [2] البقرۃ ۲۳۲ پ۲ [3] البقرۃ ۲۲۸ پ۲ [4] البقرۃ ۲۲۸ پ۲ [5] البقرۃ ۲۳۲ پ۲