کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 349
حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ فَإِنْ طَلَّقَہَا فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِمَآ أَنْ یَّتَرَاجَعَآ إِنْ ظَنَّآ أَنْ یُّقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰه﴾ [پھر اگر وہ اس کو طلاق دے دے (یعنی تیسری طلاق) تو اب وہ عورت اس کے لیے حلال نہیں یہاں تک کہ وہ کسی دوسرے مرد سے نکاح کرے پھر اگر وہ (شوہر ثانی) اس کو طلاق دے دے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ آپس میں رجوع کر لیں اگر انہیں یقین ہے کہ وہ اللہ کی حدود کو قائم رکھ سکیں گے][1] ۲۳/۱۱/۱۴۱۳ ھ
س: میاں نے بیوی کو ایک طلاق دے دی بعدہ چھے ماہ یا کچھ عرصہ زائد گذر گیا دوسری طلاق خود بخود واقع ہو گی یا نہیں اور رجوع کا کیا طریقہ ہے ؟ سید عبدالغفور
ج: ایک طلاق کے بعد عدت کے اندر میاں اپنی بیوی سے عادل گواہوں کے روبرو رجوع بلا نکاح جدید کر سکتا ہے اور عدت گذر جانے کے بعد نکاح جدید ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿وَبُعُوْلَتُہُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ فِیْ ذٰلِکَ إِنْ أَرَادُوْآ إِصْلاَحًا﴾ [2] [اور خاوند ان کے بہت حقدار ہیں ساتھ پھیر لینے ان کے کے بیچ اس کے اگر چاہیں صلح کرنا]
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ أَجَلَہُنَّ فَلاَ تَعْضُلُوْہُنَّ أَنْ یَّنْکِحْنَ أَزْوَاجَہُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ﴾ [3] [اور جب طلاق دو تم عورتوں کو پس پہنچیں عدت اپنی کو پس مت منع کرو ان کو یہ کہ نکاح کریں خاوندوں اپنے سے جب راضی ہوں آپس میں ساتھ اچھی طرح کے] ۱۸/۸/۱۴۱۹ ھ
س: زید نے ایک سال ہوا اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی اور پھر جلد رجوع کر لیا تھا اب ایک ماہ کا عرصہ ہو گیا ہے دوبارہ طلاق دے دی ہے اب پھر رجوع پر آمادہ ہو گیا ہے کیا زید اب دوسری طلاق کے بعد پھر رجوع کر سکتا ہے ؟
ج: صورت مسؤلہ میں زید عدت کے اندر اپنی بیوی سے رجوع کر سکتا ہے اور عدت گذر جانے کے بعد نیا نکاح اسی بیوی کے ساتھ کر سکتا ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿اَلطَّلاَقُ مَرَّتَانِ الآیۃ﴾[4] [طلاق (رجعی) دوبار ہے] یاد رہے کہ اگر زید اس دوسری طلاق کے بعد اپنی بیوی کو بذریعہ رجوع یا نکاح جدید بیوی بنا لینے کے بعد طلاق دے گا تو پھر وہ بیوی اس کے لیے حلال نہ رہے گی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿فَإِنْ طَلَّقَہَا فَلاَ تَحِلُّ لَہٗ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ الآیۃ﴾[5] [اب اگر پھر (تیسری بار) اس کو طلاق دے دے تو وہ عورت اس پر حلال نہ ہو گی جب تک دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے] ۲۵/۵/۱۴۰۶ ھ
[1] البقرۃ ۲۳۰
[2] البقرۃ ۲۲۸
[3] البقرۃ ۲۳۲
[4] البقرۃ ۲۲۹
[5] البقرۃ ۲۳۰ پ۲