کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 348
نہیں ہے حتی کہ وہ دوسرے آدمی سے صحیح نکاح کر لے جو شرط حلالہ سے خالی ہو ۔ اور اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے کہ رجعی طلاقیں دو ہیں پس روکنا ہے ساتھ اچھے طریقے کے یا چھوڑ دینا ہے ساتھ احسان کے اور اس چھوڑنے سے مراد طلاق ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تفسیر کے مطابق جس طرح تفسیر ابن کثیر اور دوسری تفاسیر میں ہے]
(۲) تُعْتَبَرُ نِیَّتُہُ ، فَیَکُوْنُ الطَّلاَقُ وَاحِدًا رَجْعِیًّا إِنْ کَانَتِ الْمَرْأَۃُ مَدْخُوْلاً بِہَا ۔[اس کی نیت کا اعتبار ہو گا اگر عورت مدخول بہا ہے تو ایک رجعی طلاق واقع ہو گی ] ۱۴/۱/۱۴۱۵ ھ
س: ایک آدمی نے اپنی بیوی کو ایک ہی طلاق دی اس کے بعد رجوع نہیں کیا حتی کہ عورت بائنہ ہو گئی اب وہ رجوع کرنا چاہتا ہے تو کیا نیا نکاح ہو گا یا وہ کیا کرے ؟ نیا نکاح کرنے کی دلیل اور طریقہ کیا ہو گا۔ جب کہ سائل کا اصل اعتراض یہ ہے کہ﴿اَلطَّلاَقُ مَرَّتَانِ…﴾ کا مفہوم یہ ہے کہ آدمی عدت کے اندر رجوع کرے بعد میں نہیں کر سکتا ۔
اقبال صدیق الجامعۃ الاسلامیۃ بالمدینۃ النبویۃ المملکۃ العربیۃ السعودیۃ۱۳/۱۱/۱۴۱۳ھ
ج: ایک آدمی نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دے دی اب وہ اگر چاہے تو عدت کے اندر رجوع کر سکتا ہے دلیل قرآن مجید کی آیت ہے :﴿وَبُعُوْلَتُہُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ فِیْ ذٰلِکَ إِنْ أَرَادُوْآ إِصْلاَحًا﴾ [اور ان کے خاوندوں کو اس مدت کے اندر اپنی عورتوں کے پھرا لینے کا زیادہ حق ہے اگر چاہیں صلح کرنا] [1]اور اگر عدت گذر گئی ہے تو پھر وہ اس سے نکاح جدید کر سکتا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿وإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ أَجَلَہُنَّ فَلاَ تَعْضُلُوْہُنَّ أَنْ یَّنْکِحْنَ أَزْوَاجَہُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ﴾ [اور جب طلاق دے دی تم نے اپنی عورتوں کو پھر وہ اپنی عدت پوری کر چکیں تو انہیں اپنے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو] [2] [اگر اس نے اپنی اس مطلقہ بیوی کو رجوع یا نکاح جدید کے ذریعہ اپنی بیوی بنا لیا پھر کسی وقت اس کو طلاق دے دی اب بھی عدت کے اندر رجوع اور عدت کے بعد نکاح جدید ہو سکتا ہے﴿اَلطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ تَسْرِیْحٌ بِإِحْسَانٍ﴾ کا مطلب یہی ہے رجعی طلاقیں دو ہیں اس کے بعد یا تو بیوی کو آباد رکھنا ہے یا پھر شائستگی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے]
اگر دوسری طلاق کے بعد اس نے رجوع یا نکاح جدید کر لیا پھر کسی وقت اس کو طلاق دے دی یہ تیسری طلاق ہو گی اس کے بعد نہ وہ رجوع کر سکتا ہے اور نہ ہی نکاح جدید حتی کہ وہ عورت کسی دوسرے آدمی سے صحیح نکاح کرے نہ کہ حلالہ اور دوسرا آدمی اپنی مرضی سے اس کو طلاق دے دے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿فَإِنْ طَلَّقََہَا فَلاَ تَحِلُّ لَہٗ مِنْ بَعْدُ
[1] البقرۃ ۲۲۸
[2] البقرۃ ۲۳۲