کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 347
ہوئی طلاق ایک رجعی طلاق ہو گی یا تین طلاقیں ہو جائیں گی ؟]
ج: قَدْ سَأَلْتَنِیْ عَنْ أَمْرَیْنِ ، وََجَوَابُہُمَا کَمَا یَأْتِیْ بَعْدُ بِتَوْفِیْقِ اللّٰهِ جَاعِلِ الْمَلْوَیْنِ
اَلْأَوَّلُ : یُعَدُّ طَلاَقًا رَجْعِیًّا۔ اَلثَّانِیْ : یُجْعَلُ طَلاَقًا وَاحِدًا رَجْعِیًّا ۔ ۶/۷/۱۴۱۴ ھ
[آپ نے مجھ سے دو سوال کیے ہیں اور ان کا جواب درج ذیل ہے اللہ کی توفیق سے جو دن رات کو بنانے والا ہے ۔ الاول : طلاق رجعی شمار کی جائے گی ۔ الثانی : ایک رجعی طلاق شمار کی جائے گی]
س: (۱) زَیْدٌ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ فِی الْوَقْتِ الصُّبْحِ طَلاَقًا وَاحِدًا ثُمَّ طَلَّقَ فِیْ وَقْتِ الظُّہُرِ طَلاَقًا آخَرَ ثُمَّ طَلَّقَ طَلاَقًا آخَرَ فِیْ وَقْتِ الْعَصْرِ ہَلْ تُعَدُّ تِلْکَ الطَّلَقَاتُ الثَّلاَثُ فِیْ یَوْمٍ وَاحِدٍ طَلاَقًا وَاحِدًا رَجْعِیًّا اَوْ طَلاَقًا ثَلاَثاً بَائِنًا [زید نے اپنی بیوی کو صبح کے وقت ایک طلاق دی پھر ظہر کے وقت ایک اور طلاق دی پھر عصر کے وقت ایک اور طلاق دی کیا ایک دن کی یہ تین طلاقیں ایک رجعی طلاق ہو گی یا تین طلاقیں بائنہ ہو جائیں گی]
(۲) زَیْدٌ کَتَبَ کِتَابًا لِاِمْرَأَتِہِ بِاَنْتِ بَائِنٌ وَمَا اَرَادَ بَاَنْتِ بَائِنٌ اِلاَّ طَلاَقًا وَاحِدًا رَجْعِیًّا ثُمَّ اَمْسَکَ زَیْدٌ ہٰذَا مَعَہُ وَکَتَبَ مَکَانَہُ خَطًّا آخَرَ فیْ مَجْلِسٍ آخَرَ بِاَنْتِ طَالِقٌ ۔ ہَلْ یَقَعُ فِیْ ہٰذِہِ الصُّوْرَۃِ طَلاَقَانِ اَوْ وَاحِدٌ وَالْحَالُ اَنَّ الْمُطَلِّقَ غَیَّرَ لَفْظَ بَائِنٍ اِلٰی طَالِقٍ بِغَیْرِ نِیَّۃِ اِیْقَاعِ الطَّلاَقِ الثَّانِیْ [زید نے اپنی بیوی کو اَنْتِ بائِنٌ کا لفظ لکھا اور اس نے اَنْتِ بَائِنٌ سے ایک رجعی طلاق کی نیت کی پھر زید نے وہ خط اپنے پاس رکھا اور اس کی جگہ ایک دوسرا خط دوسری مجلس میں لکھا اَنْتِ طَالِقٌ کے لفظ سے کیا اس صورۃ میں ایک طلاق واقع ہو گی یا دو اور صورت حال یہ ہے کہ طلاق دینے والے نے بَائِنٌ کی جگہ طَالِقٌ کا لفظ بدلا ہے دوسری طلاق دینے کی نیت کے بغیر] ۱۴/۱/۱۴۱۵ ھ
ج: (۱) فِیْ ہٰذِہِ الصُّوْرَۃِ الطَّلاَقُ الْأَوَّلُ ، وَالثَّانِیْ رَجْعِیَّانِ ، وَالثَّالِثُ لاَ رَجْعَۃَ بَعْدَہُ ، وَلاَ تَحِلُّ لَہُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ نِکَاحًا صَحِیْحًا خَالِیًا عَنْ شَرْطِ التَّحْلِیْلِ وَالدَّلِیْلُ عَلٰی ذٰلِکَ قَوْلُہُ تَعَالٰی :﴿اَلطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ تَسْرِیْحٌ بِإِحْسَانٍ﴾ وَہٰذَا التَّسْرِیْحُ طَلاَقٌ بِتَفْسِیْرِ النَّبِیِّ صلی للّٰهُ علیہ وسلم کَمَا فِیْ تَفْسِیْرِ ابْنِ کَثِیْرٍ وَغَیْرِہِ ۔
[اس صورت میں پہلی اور دوسری طلاق رجعی ہے اور تیسری کے بعد رجوع نہیں ہے اور وہ عورت اس کے لیے حلال