کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 344
س: ایک آدمی نے ا پنی بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاقیں دے دیں ہیں کیا وہ مطلقہ بیوی سے رجوع یا نکاح کر سکتا ہے ؟
حافظ خالد محمود
ج: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :﴿کَانَ الطَّلاَقُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم وَاَبِیْ بَکرٍْ وَّسَنَتَیْنِ مِنْ خِلاَفَۃِ عُمَرَ طَلاَقُ الثَّلاَثِ وَاحِدَۃٌ فَقَالَ عُمَرَ بْنُ الْخَطَّابِ اِنَّ النَّاسَ قَدِ اسْتَعْجَلُوْا فِیْ اَمْرٍ کَانَتْ لَہُمْ فِیْہِ اَنَاۃٌ فَلَوْ اَمْضَیْنَاہٗ فَاَمْضَاہٗ عَلَیْہِمْ﴾[1] [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر صدیق اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دو سالوں میں اکٹھی تین طلاقیں ایک ہی شمار ہوتی تھیں پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جس کام میں لوگوں کے لیے سوچ وبچار کی مہلت دی گئی تھی اس میں انہوں نے جلدی کی اگر ہم ان پر تینوں لازم کر دیں تو انہوں نے اس فیصلے کو ان پر لازم کر دیا]اس حدیث سے ثابت ہوا صورت مسؤلہ میں دی ہوئی تین طلاقیں ایک طلاق ہے تو اگر یہ تیسری طلاق نہیں تو عدت کے اندر رجوع بلا نکاح اور عدت کے بعد نیا نکاح مطلقہ بیوی کے ساتھ درست ہے قرآن مجید میں ہے :﴿وَاِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ اَجَلَہُنَّ فَلاَ تَعْضُلُوْہُنَّ اَنْ یَّنْکِحْنَ اَزْوَاجَہُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ﴾ [2] [اور جب طلاق دو تم عورتوں کو پس پہنچیں عدت اپنی کو پس مت منع کرو ان کو یہ کہ نکاح کریں خاوندوں اپنے سے جب راضی ہوں آپس میں ساتھ اچھی طرح کے] ۲۶/۳/۱۴۱۲ ھ
س: بندہ نے اپنی بیوی کو ایک ہی مجلس میں تین طلاق لکھ کر بھیج دی ہیں ۔ اب بندہ رجوع کرنا چاہتا ہے۔ اگر قرآن وسنت کے مطابق رجوع ممکن ہو تو مہربانی فرما کر فتویٰ لکھ کر اور مہر لگا کر ہمیں ارسال فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں ۔ سراج الحق
ج: صورت مسؤلہ میں ایک طلاق واقع ہو چکی ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں یکبارگی تین طلاقیں ایک ہوا کرتی تھی چنانچہ صحیح مسلم ص۴۷۷ ج۲ میں ہے﴿عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : کَانَ الطَّلاَقُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم وَأَبِیْ بَکْرٍ ، وَسَنَتَیْنِ مِنْ خِلاَفَۃِ عُمَرَ طَلاَقُ الثَّلاَثِ وَاحِدَۃ﴾ (الحدیث) [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے پہلے دو سالوں تک تین مرتبہ طلاق کہنے سے ایک طلاق واقع ہوتی تھی] پہلی اور دوسری طلاق کے بعد عدت کے اندر رجوع بلا نکاح درست ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَبُعُوْلَتُہُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ فِیْ ذٰلِکَ إِنْ أَرَادُوْآ إِصْلاَحاً﴾ اور عدت کے بعد اسی بیوی کے ساتھ نکاح درست ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ أَجَلَہُنَّ فَلاَ تَعْضُلُوْہُنَّ أَنْ یَّنْکِحْنَ أَزْوَاجَہُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا
[1] صحیح مسلم جلد اول صفحہ ۴۷۷
[2] [البقرۃ ۲۳۲ پ۲]