کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 342
کیا ہے خواہ رجوع نہیں کیا یاد رہے دونوں قولوں کے مطابق یہ جواب تب ہے جبکہ اس نکاح جدید مذکور میں اس طلاق والے معاملے کے علاوہ دیگر شروط نکاح مثلاً عورت کی رضا ولی کی اجازت وغیرہ موجود ہوں ۔ (۳) رجوع در عدت سے قبل طلاق پہلی ہو خواہ دوسری شمار کی جائے گی کالعدم نہیں ہو گی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿اَلطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ تَسْرِیْحٌ بِإِحْسَانٍ﴾ الآیۃ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿فَإِنْ طَلَّقَہَا فَلاَ تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ﴾ الآیۃ (۴) جن کے نزدیک صورت مسؤلہ میں تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں ان کے نزدیک یہ ظہار کالعدم ہے اور جن کے نزدیک طلاقیں دو واقع ہوئی ہیں ان کے نزدیک اس ظہار کا اعتبار ہو گا بشرطیکہ وہ ظہار عدت ختم ہونے سے قبل قبل ہو۔ س: میرا عزیز عرصہ ۲۰ سال سے بیرون ملک مقیم ہے اور ہر دوسرے سال وہ پاکستان آتا تھا ۔ مگر پچھلے دو تین سال سے میاں بیوی میں کچھ شکوک وشبہات پیدا ہو گئے ۔ مرد کو عورت پر شک تھا کہ عورت نے کسی دوسرے سے ناجائز تعلقات قائم کر لیے ہیں جب وہ تقریباً دو سال پہلے پاکستان آیا تو اس نے عورت کو وارننگ دی کہ تم ٹھیک ہو جاؤ ۔ کیونکہ ہمارے بچے جوان ہو رہے ہیں ۔ ان کے بچوں کی تعداد پانچ ہے ۔ اور عمریں بالترتیب ۱۸،۱۶،۱۴،۱۰،۷ سال ہیں مگر وہ بضد رہی ۔ لہٰذا اس نے تقریباً ۹ ماہ قبل اسے ایک عدد طلاق بذریعہ تحریری خط ارسال کی لیکن وہ ۹ ماہ سے پھر بھی کوشش کرتا رہا کہ اسے سمجھ آ جائے اور اس واسطے اس نے لڑکی کے والدین اور بھائیوں سے بھی رابطہ رکھا کہ اسے سمجھایا جائے ۔ لیکن وہ عورت نہیں مانی۔ پھر اس نے ۹ ماہ بعد اس عورت کو دو عدد اکٹھی طلاق بذریعہ تحریری خط ارسال کر دی ہیں ۔ اگر پھر بھی مرد اس کو رکھنا چاہے تو کیا کرے ۔ اس مرد نے جو طلاقیں بھیجی ہیں ان کی اسلام میں کیا حیثیت ہے۔ اگر میاں بیوی رجوع یا تجدید نکاح سے پھر ایک ہو سکتے ہیں ۔ تو کیا کیا جائے ۔ کیا مرد کے اس عمل سے تمام طلاقیں ہو گئی ہیں۔ دوسری طلاق کو بھیجے تقریباً ایک ماہ گزر چکا ہے ۔ مہربانی فرما کر قرآن وحدیث کی روشنی میں آگاہ کیا جائے ۔ 15/2/98 ج: نو ماہ قبل دی ہوئی ایک عدد طلاق واقع ہو چکی ہے اس طلاق کے نو ماہ بعد اکٹھی دی ہوئی دو طلاقیں اگر عدت کے اندر بغیر رجوع کیے دی گئی ہیں تو اہل علم کے دو قول ہیں ایک قول یہ ہے کہ ایک طلاق واقع ہو گئی ہے تو یہ دوسری طلاق ہو گی کیونکہ ایک پہلے واقع ہو چکی ہے دوسرا قول یہ ہے کہ یہ دونوں طلاقیں کالعدم ہیں کیونکہ اس قول میں عدت کے اندر رجوع کیے بغیر طلاق واقع نہیں ہوتی تو اس قول کے مطابق نو ماہ قبل دی ہوئی ایک ہی طلاق ہے اس لیے