کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 341
خدمت ہے۔ 16/2/98 س: (۱) طلاق کے متعلق آپ کے سوال کا خلاصہ یہ ہے کہ ’’ایک آدمی نے ۲۶ مئی ۹۷ء اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین مرتبہ طلاق دے دی پھر ۱۵ اگست ۹۷ء پہلی طلاق سے کوئی دو ماہ انیس دن بعد رجوع کر لیا پھر ۱۰ ستمبر ۹۷ء رجوع سے کوئی ۲۵ دن بعد دوسری طلاق بذریعہ ڈاک بھجوا دی بیوی نے یہ بھی وصول نہ کی پھر ۱۷ نومبر ۹۷ء دوسری طلاق سے ۲ماہ ۷دن بعد تیسری طلاق بذریعہ یونین کمیٹی بھجوا دی بیوی نے یہ بھی وصول نہ کی پھر اس کے بعد کوئی دو ماہ بیس دن ۶ فروری کو اس آدمی نے اپنی بیوی سے تجدید نکاح فرما دی تیسری طلاق کے بعد اور تجدید نکاح سے قبل اس آدمی نے اپنی بیوی کو ماں بہن بھی کہا‘‘ اس پر آپ نے چار سوال مرتب فرمائے ہیں جن کے جواب ترتیب وار مندرجہ ذیل ہیں وباللّٰه التوفیق ۔ (۱)۲۶ مئی ۹۷ء کو ایک ساتھ دی ہوئی تین طلاقیں ایک طلاق واقع ہو چکی ہے صحیح مسلم الحدیث ص۴۷۷ ج۱میں ہے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :﴿کَانَ الطَّلاَقُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم وَأَبِیْ بَکْرٍ وَسَنَتَیْنِ مِنْ خِلاَفَۃِ عُمَرَ طَلاَقُ الثَّلاَثِ وَاحِدَۃ﴾ دوسری طلاق بعد از رجوع ۱۰ ستمبر ۹۷ء والی بھی واقع ہو چکی ہے بیوی کا طلاق نامہ کو وصول نہ کرنا طلاق واقع ہونے سے مانع نہیں تو اس صورت مسؤلہ میں دو طلاقیں تو واقع ہو چکی ہیں رہی ۱۷ نومبر ۹۷ء کو دی ہوئی تیسری طلاق تو اگر وہ دوسری طلاق سے رجوع کے بعد ہے تو وہ بھی بالاتفاق واقع ہو گئی ہے تو اب﴿حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ﴾ والی نوعیت ہے اور اگر یہ ۱۷ نومبر ۹۷ء والی تیسری طلاق دوسری طلاق سے رجوع کیے بغیر ہے تو اس تیسری طلاق کے واقع ہونے میں اختلاف ہے جو علماء کرام طلاق کے بعد طلاق کے واقع ہونے کے لیے درمیان میں رجوع کو شرط سمجھتے ہیں ان کے نزدیک یہ تیسری طلاق واقع نہیں ہوئی اور جو شرط نہیں سمجھتے ان کے نزدیک یہ تیسری طلاق واقع ہو چکی ہے اور﴿حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ﴾ والی کیفیت پیدا ہو چکی ہے ۔ (۲)اس آدمی کا اپنی بیوی سے نکاح جدید ان کے نزدیک شرعاً درست ہے جو طلاق کے بعد طلاق کے وقوع کے لیے درمیان میں رجوع کو شرط سمجھتے ہیں کیونکہ ان کے نزدیک صورت مذکورہ میں طلاقیں فقط دو ہی واقع ہوئی ہیں بشرطیکہ دوسری اور تیسری طلاق کے درمیان رجوع نہ ہوا ہو اور عدت گذر چکی ہو اورجو طلاق کے بعد طلاق کے وقوع کے لیے درمیان میں رجوع کو شرط نہیں سمجھتے ان کے نزدیک صورت مسؤلہ میں تینوں طلاقیں چونکہ واقع ہو چکی ہیں اس لیے اس آدمی کا اپنی بیوی کے ساتھ مذکورہ بالا نکاح جدید شرعاً درست نہیں حرام ہے خواہ اس نے دوسری طلاق کے بعد رجوع