کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 340
(۲) اس صورت میں تین طلاقیں ایک ہی طلاق ہو گی ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث کی وجہ سے جس کو مسلم نے اپنی صحیح میں نکالا ہے]
س: ایک آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دی دوسری طلاق دس دن کے بعد دی بغیر رجوع کے کیا بغیر رجوع کے دوسری طلاق ہو جائے گی ؟ نیز یہ بتائیں کہ پہلی اور دوسری طلاق کے درمیان کتنا وقفہ ہونا چاہیے؟
عبدالغفور ولد عبدالحق شاہدرہ لاہور15/4/97
ج: ہو جائے گی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿اَلطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ تَسْرِیْح ٌ بِإِحْسَانٍ ۔ الآیۃ﴾ رجعی طلاقیں دو ہیں اس کے بعد یا تو بیوی کو آباد رکھنا ہے یا پھر شائستگی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے [1] ۲۹/۱۲/۱۴۱۷ ھ
س: ایک آدمی نے اپنے گھر والوں سے ناراض ہو کر ۳ مارچ ۹۷ء کو علیحدگی اختیار کر لی ۔ اور تقریباً تین ماہ بعد واپس آ کر ۲۶ مئی ۹۷ء اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین مرتبہ طلاق دے دی ۔ اور پھر ۱۵ اگست ۹۷ء کو یعنی پہلی طلاق سے کوئی دو ماہ انیس دن بعد رجوع کر لیا پھر ۱۰ ستمبر ۹۷ء کو یعنی رجوع سے کوئی ۲۵ دن بعد دوسری طلاق بذریعہ ڈاک بھجوا دی جسے بیوی نے وصول نہ کیا پھر ۱۷ نومبر ۹۷ء کو بذریعہ یونین کمیٹی طلاق بھجوا دی ، بیوی نے یہ بھی وصول نہ کی اس وقت اس آدمی کو یقین تھا کہ اب طلاق بائن ہو چکی ہے اور میرا بیوی سے کوئی تعلق نہیں رہا ۔ اس دوران اس آدمی نے بیوی کو ماں بہن بھی کہا ۔ اور برابر اپنے مؤقف پر قائم رہا ۔ آخر جنوری ۹۸ء وہ آدمی کسی مولوی صاحب سے ملا ۔ اور صورتحال سے انہیں آگاہ کیا ۔ انہوں نے کہا ۔ تم اپنی بیوی سے نیا نکاح کر کے اسے اپنی زوجیت میں لا سکتے ہو ۔ چنانچہ انہوں نے ۶ فروری ۹۸ء کو اس آدمی کے ایماء پر تشریف لا کر تجدید نکاح فرما دی۔ اب آپ کی خدمت عالیہ میں گذارش ہے ؟ (۱)یہ طلاق واقع ہو چکی ہے یا نہیں ؟ ذرا وضاحت کے ساتھ تحریر فرمائیں ؟ (۲) مذکورہ نکاح کی شرعاً کیا حیثیت ہے ؟ اور ناکح کا شرعاً کیا حکم ہے ؟ (۳) رجوع سے قبل پہلی ’’طلاق‘‘ کا کیا حکم ہے ؟ وہ کالعدم ہو جاتی ہے یا نہیں ؟ (۴) جو ظہار ہوا اس کی وضاحت فرما دیں کہ کیا حکم ہے ؟
نوٹ : وہ آدمی تجدید نکاح کے بعد اب گومگو کی حالت میں ہے اور وہ تاحال اپنی ’’بیوی‘‘ کو گھر نہیں لایا ادباً پس گذارش ہے مختصر مگر جامع اور باحوالہ جواب باصواب تحریر فرمائیں ۔ استفتاء ہذا کے ساتھ جوابی لفافہ پیش
[1] البقرۃ ۲۲۹ پ۲