کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 339
ج: (۱) فِیْ ہٰذِہِ الصُّوْرَۃِ تَقَعُ الطَّلَقَاتُ الثَّلاَثُ ، فَلاَ تَحِلُّ الْمَرْأَۃُ لِزَوْجِہَا حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ نِکَاحًا صَحِیْحًا لَمْ یَلْعَنْ صَاحِبَہُ الشَّرْعُ ۔ وَذٰلِکَ لِأَنَّ اللّٰهَ تَبَارَکَ وَتَعالٰی قَالَ:﴿اَلطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ تَسْرِیْحٌ بِإِحْسَانٍ ۔ الآیۃ﴾ وَقَدْ فَسَّرَ النَّبِیُّ صلی للّٰهُ علیہ وسلم قَوْلَہُ تَعَالٰی :﴿تَسْرِیْحٌ بِإِحْسَانٍ﴾ بالطلاق الثَّالِثِ کَمَا فِیْ تَفْسِیْرِ الْحَافِظِ ابْنِ کَثِیْرٍ وَغَیْرِہِ ، فَقَدْ ثَبَتَ أَنَّ الْوَقْتَ الَّذِیْ یَصِحُّ فِیْہِ الْإِمْسَاکُ بِالْمَعْرُوْفِ یَصِحُّ فِیْہِ التَّسْرِیْحُ بِالْإِحْسَانِ الَّذِیْ ہُوَ طَلاَقٌ ، وَقَالَ اللّٰهُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی :﴿وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ أَجَلَہُنَّ فَأَمْسِکُوْہُنَّ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ سَرِّحُوْہُنَّ بِمَعْرُوْفٍ﴾ الآیۃ ۔ وہٰذَا أَیْضًا یَدُلُّ أَنَّ الطَّلاَقَ بِدُوْنِ رُجُوْعٍ یَصِحُّ لِأَنَّ التَّسْرِیْحَ الَّذِیْ ہُوَ طَلاَقٌ قَدْ جُعِلَ فِیْہِ مُقَابِلاً لِلْإِمْسَاکِ الَّذِیْ ہُوَ رُجُوْعٌ بِکَلِمَۃِ أَوْ ۔ وَکَذَا فِیْ قَوْلِہِ تَعَالٰی ۔﴿فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ تَسْرِیْحٌ بِإِحْسَانٍ﴾
(۲) إِنَّ طَلاَقَ الثَّلاَثِ فِیْ ہٰذِہِ الصُّوْرَۃِ یُجْعَلُ طَلاَقًا وَاحِدًا لِحَدِیْثِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْہُمَا اَلَّذِیْ أَخْرَجَہُ مُسْلِمٌ فِیْ صَحِیْحِہِ ۔
۲۴/۱۱/۱۴۱۴ ھ
[(۱) اس صورت میں تین طلاقیں ہوں گی بیوی اپنے خاوند کے لیے حلال نہیں ہے یہاں تک کہ وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح صحیح کرے ایسا نکاح جس کے کرنے والے پر شرع نے لعنت نہ کی ہو ۔
اور یہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : رجعی طلاقیں دو ہیں اس کے بعد یا تو بیوی کو آباد رکھنا ہے یا پھر شائستگی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تَسْرِیْحٌ بِإِحْسَانٍ کی تفسیر تیسری طلاق کی ہے جس طرح کہ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کی تفسیر اور دوسری تفاسیر میں ہے ۔ تو ثابت ہوا کہ جس وقت میں اِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ درست ہے اس وقت میں تَسْرِیْحٌ بِإِحْسَانٍ بھی درست ہے جو کہ طلاق ہے ۔
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : اور جو تم طلاق دو عورتوں کو اور وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں پس روکو ان کو اچھے طریقے سے یا چھوڑ دو ان کو اچھے طریقے سے۔
یہ فرمان الٰہی بھی دلالت کرتا ہے کہ طلاق بغیر رجوع کے درست ہے کیونکہ تسریح جو کہ طلاق ہے اس کو امساک کے مقابل بنایا گیا ہے جو کہ رجوع ہے أو کے کلمہ کے ساتھ ۔
اور اسی طرح اللہ تعالیٰ کے اس قول میں ہے﴿فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ تَسْرِیْحٌ بِإِحْسَانٍ﴾