کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 336
اچھی طرح کے] ۱۰/۹/۱۴۱۲ ھ س: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اپنی بیوی کو میکے رخصت کرنے کے بعد تین طلاقیں بیک وقت دے دیں ۔ اور لفافہ پوسٹ کر دیا ۔ کسی نے وصول کیا اور واپس جا کر اشفاق کو سمجھا بجھا کر واپس لفافہ دے دیا ۔ اس نے بھی غصے میں آنے کا وقتی ارادہ ظاہر کیا اور صلح کرنے پر دوبارہ آمادگی ظاہر کی ۔ بیوی یا اس کے والدین یا دوسرے رشتہ دار ان دونوں کی کاروائیوں سے بالکل بے خبر ہیں ۔ کیا طلاق واقع ہوئی ہے اگر ہوئی ہے تو اصلاح کی صورت کس طرح پیدا ہو گی ؟ بینوا توجروا ۔ عبدالوحید ج: صورت مسؤلہ میں ایک طلاق واقع ہو چکی ہے صحیح مسلم ص۴۷۷ ج۱ میں ہے﴿عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللّٰهُ عنہما قَالَ : کَانَ الطَّلاَقُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم ، وَأَبِیْ بَکْرٍ ، وَسَنَتَیْنِ مِنْ خِلاَفَۃِ عُمَرَ طَلاَقُ الثَّلاَثِ وَاحِدَۃٌ﴾ (الحدیث) لہٰذا اب میاں بیوی گواہوں کے روبرو عدت کے اندر اندر صلح اور رجوع بلا نکاح کر سکتے ہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَبُعُوْلَتُہُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ فِیْ ذٰلِکَ إِنْ أَرَادُوْآ إِصْلاَحًا﴾ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿فَأَمْسِکُوْہُنَّ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ فَارِقُوْہُنَّ بِمَعْرُوْفٍ وَأَشْہِدُوْا ذَوَیْ عَدْلٍ مِّنْکُمْ[1] [پس بند کر رکھو ان کو اچھی طرح یا جدا کر دو ان کو ساتھ اچھی طرح کے اور گواہ کر لو دو صاحب عدل کو آپس میں سے] اور عدت گذر جانے کے بعد میاں بیوی صلح ورجوع بانکاح جدید کر سکتے ہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ أَجَلَہُنَّ فَلاَ تَعْضُلُوْہُنَّ أَنْ یَّنْکِحْنَ أَزْوَاجَہُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ﴾ واللہ اعلم ۱۰/۴/۱۴۱۹ ھ س: اگر والدین اپنے بیٹے کو کہیں کہ اپنی بیوی کو طلاق دو تو اس کا کیا حکم ہے ؟ عباس الٰہی ظہیر ج: ﴿وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کَانَتْ تَحْتِیْ اِمْرَأَۃٌ اُحِبُّہَا وَکَانَ عُمَرَ یَکْرَہُہَا فَقَالَ لِیْ طَلِّقْہَا فَأَبَیْتُ فَاَتٰی عُمَرُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم فَذَکَرَ ذٰلِکَ لَہُ فَقَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی للّٰهُ علیہ وسلم طَلِّقْہَا[2] [حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے کہا میری ایک بیوی تھی میں اس سے محبت کرتا تھا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسے ناپسند کرتے تھے پس حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے کہا کہ اسے طلاق دے دو پس میں نے انکار کیا پس حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے پس انہوں نے یہ بات آپ سے ذکر کی پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کہا کہ اسے طلاق دے دو] پھر
[1] الطلاق ۲پ۲۸ [2] رواہ الترمذی وابوداود ، مشکوۃ باب البر والصلہ حدیث نمبر ۴۹۴۰