کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 333
کر دئیے ہیں ۔ برائے مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں ؟ اور اگر اس عرصے میں عدت گذر جائے تو کیا نکاح کی صورت میں وہ عورت اپنے خاوند کے پاس جا سکتی ہے ؟ ذرا وضاحت طلب ہے ؟ اعجاز احمد 16/7/93 ج: صورت مسؤلہ میں خاوند نے جب اپنی بیوی سے کہا ’’میں تمہیں تین طلاق دیتا ہوں‘‘ تو اسی وقت ایک طلاق واقع ہو گئی اس کے بعد اس نے لکھ دیا کہ میں تمہیں تین طلاق دیتا ہوں تو اگر اس نے پہلی زبانی دی ہوئی طلاقوں کو ہی لکھا ہے تو طلاق ایک ہو گی ورنہ دو مگر ان دونوں کے درمیان چونکہ رجوع نہیں کیا گیا اس لیے علماء کی ایک جماعت ایسی دو طلاقوں کو ایک ہی قرار دیتی ہے مثلاً حافظ ابن تیمیہ اور حافظ ابن قیم اور حافظ گوندلوی رحمہم اللہ تعالیٰ بہرحال طلاق ایک ہو یا دو صورت مسؤلہ میں عدت کے اندر رجوع بلا نکاح اور عدت کے بعد نکاح جدید کے ذریعہ خاوند اپنی اس مطلقہ بیوی کو اپنے پاس رکھ سکتا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿وَبُعُوْلَتُہُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ فِیْ ذٰلِکَ إِنْ أَرَادُوْآ إِصْلاَحًا﴾ نیز فرمایا :﴿وَاِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ اَجَلَہُنَّ فَلاَ تَعْضُلُوْہُنَّ اَنْ یَّنْکِحْنَ أَزْوَاجَہُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ﴾ ۱۳/۲/۱۴۱۴ ھ س: زید کا عمرو کے ساتھ کسی بات پر جھگڑا ہوا ۔ اور زید کی بیوی عمرو کی رشتہ دار ہے ۔ زید نے اپنی بیوی کو بولا اگر تو عمرو کے سامنے ہوئی تو تجھے طلاق ۔ اگر شرط پوری ہو تو کیا شرعی رو سے طلاق ہو گی ؟ تاج محمد خان ڈھینڈھ ہری پور ج: صورت مسؤلہ میں شرط پوری ہونے پر طلاق واقع ہو جائے گی زید کو چاہیے کہ وہ رجوع کر لے اگر عدت باقی ہو ورنہ نکاح جدید کرے اور آئندہ کے لیے ایسے نہ کرے ۔ ۲۵/۲/۱۴۱۱ ھ س: ایک آدمی نے اپنی سگی بہن جس کی عمر ۷ سال تھی اور اس آدمی کی عمر ۱۷ سال تھی اور جس کے ساتھ شادی کی تھی اس کی عمر ۹ سال تھی اور غیر مختون تھا ۔اور لڑکی کا دادا اور والدہ اس نکاح پر ناراض بھی تھے۔ اور یہ ۱۹۷۳ء؁ کا واقعہ ہے : اور لڑکی نے قبل از بلوغت نفرت اور سن بلوغت میں نکاح سے مکمل انکار کر دیا اور اب لڑکی اس لڑکے سے شادی ہر گز نہیں کرنا چاہتی ۔ کیا یہ نکاح باقی ہے یا نہیں ؟ اگر باقی ہے تو اس کے فسخ کا کیا طریقہ ہے کیا قاضی ہی فسخ کر سکتا ہے یا ولی یعنی اس کا بھائی بھی فسخ کا حق رکھتا ہے اور حالت یہ ہے کہ اس کا خاوند جو بنا تھا وہ اس کو طلاق نہیں دیتا اور اس نے شادی بھی اور کرالی ہے ۔ اور وہ اس کو رکھنا بھی نہیں چاہتا ۔ ج: عدالت سے نکاح فسخ کروا لیا جائے ۔ ۲۰/۹/۱۴۱۳ ھ