کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 330
(۲)توبہ میں اخلاص وللہیت ہو ریاکاری یا کوئی اور فاسد غرض نہ ہو ۔ (فاسد غرض سے کیا مراد ہے) (۳) اگر اس گناہ میں کسی بندہ کی حق تلفی ہو تو اس کی تلافی کرے ۔ (حق تلفی کیا ہو سکتی ہے)؟ ایک سائل ج: (۱)قرآن مجید میں ہے :﴿اِنَّمَا التَّوْبَۃُ عَلَی اللّٰهِ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السُّوٓئَ بِجَہَالَۃٍ﴾ الآیۃ [صرف انہی لوگوں کی توبہ خدا کے ہاں مقبول ہے جو غلطی سے برے کام کرتے ہیں] [1]تو اس نمبر میں جہالت کی تشریح مقصود تھی مطلب یہ ہے کہ آدمی گناہ کرنا نہیں چاہتا مگر غضب یا شہوت کا ایسا غلبہ ہوا کہ اس نے گناہ کر لیا ۔ (۲) مثلاً توبہ اس لیے کرتا ہے کہ لوگ اس پر اعتماد کرنا شروع کر دیں مگر اس کے دل میں یہ ہے کہ ان کو اعتماد میں لے کر ان کا کوئی مالی یا جانی یا آبروریزی والا نقصان کروں گا فاسد غرض میں شامل ہے ۔ (۳) مثلاً کسی کامال یا کوئی چیز اس نے ہتھیا رکھی ہے تو وہ اسے واپس کرے یا اس سے معاف کروا لے اور ساتھ ساتھ اس سے معافی بھی مانگے ۔ واللہ اعلم ۱۷/۲/۱۴۱۷ ھ س: ایک عورت کی یکے بعد دیگرے کئی شادیاں ہوئی ہوں تو جنت میں کس خاوند کے ساتھ ہو گی۔ اگر کوئی نص ہو تو ذکر فرمائیں ؟ جزاکم اللّٰه خیراً خالد جاوید سعودی عرب ج: ابودرداء اور ام درداء رضی اللہ عنہما کا مکالمہ کہیں پڑھا ہے حوالہ اس وقت یاد نہیں ام درداء نے کہا میں آپ کو (ابودرداء کو) نہیں جانتی تھی گھر والوں نے آپ کے ساتھ شادی کر دی اب چاہتی ہوں کہ جنت میں بھی آپ کے ساتھ رہوں تو ابودرداء نے فرمایا پھر میرے بعد کسی کے ساتھ شادی نہ کرنا ۔ تو اس حکماً مرفوع روایت سے پتہ چلتا ہے کہ عورت دنیا میں مرتے وقت جس خاوند کے پاس ہو اگر وہ دونوں جنت میں جائیں تو وہ اس کے پاس ہی ہو گی ۔[2] ۲۱/۱۱/۱۴۱۷ ھ ٭٭٭
[1] [النساء ۱۷ پ۴] [2] [قال النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم اَلْمَرْأَۃُ لِآخِرِ أَزوَاجِھَا۔ عورت اپنے آخری خاوند کے پاس ہو گی۔ السلسلۃ الصحیحۃ۔ ۱۲۸۱۔ ج۳۔ اسی مقام پر ابو درداء رضی اللہ عنہ والی روایت ہے۔]