کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 329
کرنا چاہیے ؟ جواب جلدی دیں آدمی بہت پریشان ہے بہت بہت مہربانی ہو گی ۔ جس لڑکے کی وجہ سے وہ برا کام کرتا ہے اس کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہیے ؟ اس کی وجہ سے وہ برے کام کرتا ہے حالانکہ وہ اس کا دوست ہے کیا اس سے دوستی صحیح ہے ؟ ایک سائل س: قسم توڑنے کا کفارہ اس کے ذمہ ہے پہلی فرصت میں وہ اسے ادا کرے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :﴿فَکَفَّارَتُہٗ إِطْعَامُ عَشَرَۃِ مَسَاکِیْنَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ أَہْلِیْکُمْ أَوْ کِسْوَتُہُمْ أَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ ذٰلِکَ کَفَّارَۃُ أَیْمَانِکُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوْآ أیْمَانَکُمْ﴾ [پس اس کے کفارہ میں دس مسکینوں کو متوسط درجے کا کھانا جو عموماً تم اپنے عیال کو کھلاتے ہو کھلا دو یا ان کو لباس پہنادو یا غلام آزاد کرو اور جس کو یہ کچھ بھی میسر نہ ہو وہ تین روزے رکھے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھا کر خلاف کرو اور اپنی قسموں کی خوب حفاظت کرو] [1]اگر اس کا یہ دوست اس کو گناہ پر اکساتا ہے اور اسی دوست کے سبب اس سے گناہ کا ارتکاب ہوتا ہے تو ایسی دوستی سے پرہیز چاہیے ۔قسم کا کفارہ ادا کرے اور آئندہ کے لیے توبہ کرے پھر گناہ کا ارتکاب نہ کرے توبہ کے لیے مندرجہ ذیل چیزوں کا ہونا ضروری ہے ۔ (۱)جس گناہ سے توبہ کی جا رہی ہے اس کا ارتکاب غضب یا شہوت کے غلبہ کی وجہ سے ہو ۔ (۲)توبہ حضور موت سے پہلے ہو ۔ یاد رہے موت کسی وقت بھی آ سکتی ہے ۔ (۳)اپنے کیے پر نادم ہو ۔ (۴)اللہ تبارک وتعالیٰ سے استغفار ومعافی مانگے ۔ (۵)آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ ارادہ ہو ۔ (۶)توبہ میں اخلاص وللہیت ہو ۔ ریاکاری یا کوئی اور فاسد غرض نہ ہو ۔ (۷) اگر اس گناہ میں کسی بندے کی حق تلفی ہو تو اس کی تلافی کرے ۔ واللہ اعلم ۸/۲/۱۴۱۷ ھ س: عرض حال یہ ہے کہ آپ سے توبہ کے بارے پوچھا تھا آپ نے اس (توبہ) کی سات شرائط بتائیں ۔ ان میں سے تین شرائط کی سمجھ نہیں آئی ۔ بہرحال توبہ تو میں نے کر لی ہے صرف یہ جاننا چاہتا ہوں کہ ان کا کیا مطلب ہے ۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں بتا کر عنداللہ ماجور ہوں ۔ بہت بہت مہربانی ہو گی ۔ وہ تین شرائط مندرجہ ذیل ہیں ۔ (۱)جس گناہ سے توبہ کی جا رہی ہے اس کا ارتکاب غضب یا شہوت کے غلبہ کی وجہ سے ہو ۔
[1] المائدہ ۸۹ پ۷