کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 324
ہے ؟ محمد عبداللہ ج: صورت مسؤلہ میں عزل کی صورت اختیار کی جا سکتی ہے عزل شرعاً درست ہے چنانچہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :﴿کُنَّا نَعْزِلُ وَالْقُرْآنُ یَنْزِلُ[1] [ہم عزل کرتے تھے اور قرآن اترتا تھا ]۲۸/۱/۱۴۱۲ ھ س: کیا بیوی سے دن کے وقت خاوند جماع کر سکتا ہے بعض علماء کہتے ہیں کہ دن کے وقت جماع کرنے سے بچہ بھینگا پیدا ہو گا یہ خیال کہاں تک درست ہے؟ فاروق ج: درست ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿أُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إِلَی نِسَآئِکُمْ﴾ الآیۃ [روزے کی رات میں تم کو اپنی عورتوں سے صحبت درست کر دی گئی] [2]پتہ چلا روزے والی رات کو بیوی کے پاس جانا حلال ہے اگر روزہ نہ ہو تو دن کو بھی حلال ودرست ہے إلاَّ کوئی اور شرعی مانع موجود ہو ۔ رہا بعض علماء کا قول وخیال ’’دن کے وقت جماع کرنے سے بچہ بھینگا پیدا ہو گا‘‘ تو کہاں تک درست کا کیا سوال؟ بالکل ہی نہیں درست رحم کرے ان پر رب ذوالجلال پھر جو جماع کرے درلیال کیا بچہ اس کا اندھا ہو گا ؟ غور کرو ارباب کمال کس چیز میں ہے عقل وفہم کا زوال فضل کرے تم پہ رب کبیر ومتعال ۔ ۲۴/۶/۱۴۲۰ ھ س: وَمَا حُکْمُ مَسِّ ذَکَرِ الرَّجُلِ اِسْتَ الْمَرْأَۃِ الَّتِیْ ہِیَ زَوْجَتُہ عَمَدًا اَوْ مِنْ غَیْرِ عَمَدٍ مِنْ غَیْرِ اَنْ یَدْخُلَ بِہَا فِیْہِ لِاَنَّ الدُّخُوْلَ فِیْہِ حَرَامٌ عَلٰی قَوْلِ الْجَمَاہِیْرِ[مرد اگر اپنی شرمگاہ سے اپنی بیوی کے سرین کو چھوتا ہے جان بوجھ کر یا بغیر اس کے تو اسکا کیا حکم ہے اور وہ وہاں دخول نہیں کرتا کیونکہ جمہور علماء کے قول پر وہاں دخول حرام ہے] ج: مَا ذَکَرْتَ فِی ہٰذَا السُّؤَالِ ہُوَ مِنْ مُقَدِّمَاتِ الْاِتْیَانِ فِی الدُّبُرِ فَالْحَذْر الحذر [جو بات آپ نے اس سوال میں ذکر کی ہے وہ دبر میں آنے کے مقدمات میں سے ہے پس بچ جا بچ جا] ۱/۴/۱۴۱۰ ھ س: حدیث میں ہے کہ ایک دفعہ جماع کرنے کے بعد اگر دوسری بار بیوی کے پاس جانے کا ارادہ ہو تو وضوء کرنا چاہیے ؟ لیکن وضوء کے لیے ضروری ہے کہ پہلے نجاست کو دور کیا جائے یا غسل جنابت کیا جائے جب تک غسل جنابت نہیں کریں گے اس وقت تک وضوء نہیں ہو گا ۔ یہ تو پھر بہت مسئلہ بن جاتا ہے ۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں ۔ محمد رمضان
[1] [مسلم ۔ کتاب النکاح ۔ باب حکم العزل] [2] [البقرۃ آیت ۱۸۷ پ۲]