کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 322
نوٹ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹیوں کو اپنی گرہ سے جہیز دیا ہے اگر دیا ہے تو سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے اگر نہیں دیا تو سنت نہیں ۔ قرآن وسنت سے ثابت فرمائیں ؟ جزاک اللہ خیراً محمد احمد مریدکے13 جولائی 1993
ج: آپ نے سوال کیا ہے ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹیوں کو اپنی گرہ سے جہیز دیا ہے ‘‘ ؟ تو جواباً گزارش ہے کہ مجھے اس چیز پر دلالت کرنے والی کوئی صحیح یا حسن حدیث معلوم نہیں ۔ واللہ اعلم [1] ۴/۲/۱۴۱۴ ھ
س: کیا حد زنا میں چار گواہوں کا عینی ہونا ضروری ہے ؟ محمد یعقوب طاہر
ج: شریعت میں حد زنا کے لیے ثبوت زنا ضروری ہے ثبوت زنا کی کئی صورتیں ہیں مثلاً چار گواہ۔ اعتراف واقرار اور حمل ۔واللہ اعلم
۱۱/۱۰/۱۴۱۴ ھ
س: (۱) اپنی حقیقی لڑکی سے ہمبستری کر لی حالانکہ اس کی بیوی موجود ہے جو کہ حقیقی لڑکی کی والدہ ہے اب زانی مذکور شخص کے نکاح پر کیا اثر پڑا اگر مذکور شخص کی بیوی بوجہ زنا کے مطلقہ ہو گئی ہو تو دوبارہ گھر میں آباد رکھنے کی کیا صورت ہو گی؟
(۲) ایک شخص نے اپنی حقیقی ساس سے ہمبستری کر لی حالانکہ اس کی بیٹی موجود ہے اب اس مذکور زانی کے نکاح پر کیا اثر پڑا اگر زانی کی عورت بوجہ زنا کے مطلقہ ہو گئی ہو تو دوبارہ گھر میں آباد رکھنے کی کیا صورت ہو گی ؟
ج: جناب کی دونوں مسؤلہ صورتوں میں زانی شادی شدہ ہے جیسا کہ سوال کی عبارت سے واضح ہے اور سب جانتے ہیں کہ اسلام میں ایسے شخص کی سزا رجم ہے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ کا نظریہ ’’فَلاَ حَدَّ عَلَیْہِ‘‘ محرمات ابدیہ سے نکاح کرنے کے بعد وطی کرنے والوں کے متعلق ہے آپ کے سوال میں ذکر کردہ صورتوں کے متعلق نہیں ہے ۔ واللہ اعلم ۱۳/۶/۱۴۰۸ ھ
س: بوجہ غلبہ شہوت اپنی لڑکی سے زنا کر بیٹھا بلکہ متعدد بار کیا بعد توبہ کی اور غلبہ خوف کی وجہ رویا بھی اور متعدد بار رویا
[1] [جہیز کے متعلق میرا بھی یہی ذہن تھا لیکن ایک مرتبہ شیخ حافظ عمران عریف صاحب کے گھر میں اور بھائی حافظ عبدالرحمن ثانی صاحب نے اس مسئلہ پر تحقیق کی تو سنن ابن ماجہ ابواب الزہد ۔ باب ضجاع آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک حدیث دیکھی جو اس طرح ہے﴿عَنْ عَلِیٍّ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ علیہ السلام اَتَی عَلِیًّا وَّفَاطِمَۃَ وَہُمَا فِیْ خَمِیْلٍ لَّہُمَا وَالْخَمِیْلُ الْقَطِیْفَۃُ الْبَیْضَآئُ عَنِ الصُّوْفِ قَدْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰهِ علیہ السلام جَہَّزَہُمَا بِہَا وَوِسَادَۃٍ مَحْشُوَّۃٍ اِذْخِرًا وَّقِرْبَۃٍ﴾ (سیرۃ النبی علیہ السلام جلد اول ص۲۰۴ علامہ شبلی نعمانی) ایک دفعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور وہ دونوں اپنی خمیل میں تھے اور خمیل سفید چادر ہے اون کی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو جہیز میں دی تھی اور ایک تکیہ اور مشک بھی جہیز میں دی تھی ۔ اس حدیث کو شیخ البانی صاحب نے صحیح کہا ہے اور حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا جب نکاح ہوا تھا تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے جہیز میں ان کو ایک قیمتی ہار دیا تھا ]