کتاب: احکام و مسائل جلد اول - صفحہ 320
بالکل وہی ہو گی جو عبد مملوک کے مال کی حیثیت اس کے مالک کی بنسبت ہوتی ہے اور ضروریات دین سے معلوم ہے کہ والد اور اولاد کا باہمی تعلق بسلسلہ ملک مال اور مالک اور عبدمملوک کا باہمی تعلق بسلسلہ ملک مال دونوں جدا جدا ہیں ۔
پھر آیت﴿وَاٰتُوا النِّسَآئَ صَدُقَاتِہِنَّ نِحْلَۃً فَإِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَیْئٍ مِّنْہُ نَفْسًا فَکُلُوْہُ ہَنِیٓئًا مَّرِیٓئًا﴾ [اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دے ڈالو اور اگر وہ اپنی خوشی سے کچھ تم کو چھوڑ دیں تو چین سے اس کو کھاؤ] [1]میں ایک تفسیر کے مطابق خطاب اولیاء کو ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ عورت کا ولی عورت کے مہر کو عورت کی رضا کے بغیر نہیں کھا سکتا ۔ تو سب دلائل کے پیش نظر اولیاء کو چاہیے کہ وہ اپنی مولیات کے مہر ان کی رضا کے بغیر خواہ مخواہ ہڑپ نہ کریں اور مولیات کو چاہیے کہ وہ اپنے اولیاء کے حق کو ملحوظ رکھیں انہیں بوقت ضرورت اپنے مہر سے کچھ برضاء ورغبت دے دیں ۔ واللہ اعلم ۲۲/۱۱/۱۴۱۷ ھ
س: کیا جہیز ایک لعنت ہے؟ کیا جہیز دینے والا کافر ہے ؟کیا جہیز دینے والا دائمی جہنمی ہے ؟ کیا شادی کے موقع پر سرپرست / والد / ولی (منکوحہ) بچی کو سامان دے سکتا ہے ؟کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں ؟
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ عبیداللہ عفیفؔ : معہد الشریعۃ والصناعۃ کوٹ ادّو ضلع مظفر گڑھ
ج: مجھے تو صرف اتنا معلوم ہے کہ جہیز کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثبوت نہیں ملتا جو روایت اس سلسلہ میں پیش کی جاتی ہے وہ پایہ ٔ ثبوت کو نہیں پہنچتی ۔ واللہ اعلم ۳/۸/۱۴۱۵ ھ
س: کیا اگر شادی کے موقع پر سامان دیا جائے تو شرعی قباحت تو نہیں ہے ؟ (منکوحہ کو)
کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت طلب ہے ۔ والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عبیداللہ عفیفؔ : معہد الشریعۃ والصناعۃ کوٹ ادّو ضلع مظفر گڑھ
ج: جہیز کے متعلق مجھے کوئی آیت یا صحیح حدیث معلوم نہیں ۔ واللہ اعلم ۲۱/۸/۱۴۱۵ ھ
س: آج کل مسلمانوں میں جو بیاہ شادیاں ہوتی ہیں اور جو بارات لڑکی والوں کے گھر لڑکے والے لاتے ہیں جس میں ہر قسم کے لوگ یعنی نیک لوگ بہت کم ہوتے ہیں اور بے نماز بے دین بد مذہب لوگوں کی اکثریت ہوتی ہے اس پر ظلم یہ کہ بے شمار برہنہ عورتیں خوب میک اپ کیے ہوئے ننگے سر شامل ہوتی ہیں برات کا استقبال کرنے والے بھی نیک وبد دونوں طرف لائنیں بنا کر کھڑے ہوتے ہیں اسی طرح برہنہ عورتیں بھی استقبال میں شامل ہوتی ہیں جس سے
[1] [النساء ۴پ۴]